پاکستان نے ٹرمپ مودی ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے متعلق حوالے کو یکطرفہ، گمراہ کن، حیران کن اور سفارتی اقدار کے منافی قرار دیا۔
گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں امریکی صدر نے بھارت کو ایف 35 لڑاکا طیاروں سمیت جدید دفاعی آلات کی فراہمی کا اعلان کیا ۔
اس کے علاوہ امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے ذمہ داروں کوکیفر کردار تک پہنچائے اور اپنی سرزمین سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کو جدید ٹیکنالوجیز کی بھارت منتقلی پر شدید تحفظات ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میںپاکستان اور امریکا کے تعاون کے باوجود مشترکہ اعلامیے میں ایسا حوالہ آجانا حیران کن ہے، کسی مشترکہ بیان میں ایسے حوالے کو شامل کرا کر بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی سرپرستی، محفوظ پناہ گاہوں اور اپنی سرحدوں سے باہر نکل کر ماوارائے عدالت قتل کی وارداتوں پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا ہم انڈو یو ایس مشترکہ بیان کو بے بنیاد، غلط اور اقدار کے خلاف قرار دیتے ہیں، مشترکہ بیان میں بھارت عوامی حقوق کی پامالی کا جواب دینے میں ناکام رہا، دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پاکستان دنیا میں امن و استحکام کے فروغ کا خواہاں ہے۔ بہرحال تاریخی تناظر میں امریکہ نے ہمیشہ بھارت کو پاکستان پر فوقیت دی باوجود اس کے کہ سوویت یونین کے دور عروج میں امریکہ کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو بنیادی اہمیت حاصل رہی۔
افغانستان پر ناکام فوج کشی کے بعد امریکہ اپنی افواج کو یہاں سے نکالنے کیلئے پاکستان کے تعاون کا ضرورت مند رہا۔
پاکستان طویل عرصے سے افغان جنگ کی وجہ سے دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے ،انگنت سانحات رونماء ہوئے جبکہ اب بھی افغان سرزمین سے دہشتگردی کے واقعات پاکستان میں کروائے جارہے ہیں ۔
پاکستان نے فراخدلی کے ساتھ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کو پناہ دینے کے ساتھ ہمیشہ خطے میں دیرپا امن کیلئے دوستی کا ہاتھ بڑھایا مگر ردعمل میں منفی رویہ اپنایا گیا۔
اس خطے میں مشکل وقت میں امریکہ کا ساتھ پاکستان نے ہی دیا تھا۔بہرحال امریکہ کی یہ پالیسی رہی ہے کہ چین جو پاکستان کا تاریخی اور دیرینہ دوست ہے ،کے بین الاقوامی اثر و رسوخ اور معاشی طاقت میں اضافے کے بعد امریکہ نے اس کے مقابلے میں بھارت کو تیار کرنے کی پالیسی بنائی ہے تاکہ خطے میں بھارت امریکی کھلاڑی کے طور پر مرکزی کردار رکھے ۔
حالیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات میں پاکستان کے خلاف اس طرح کا بیان ایسے وقت میں آنا حیران کن ہیجب پاکستان دہشت گردی کے واقعات سے متاثر ہے اور اس کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے ۔
امریکہ کو پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزیدمضبوط بنانا چائیے جو خطے میں امن اور خوشحالی کا ضامن ہے ۔
پاکستان تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے اور امریکہ کے ساتھ بھی مضبوط تعلقات کی امید رکھتا ہے تاکہ خطے میں مستقبل میں بدامنی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹا جاسکے۔