دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا کی جانب سے یورپ کے لیے ایک مارشل پلان منظور کیا گیا تھا جس کے تحت مغربی یورپ کو اقتصادی امداد دی گئی تھی۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ حملوں میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ان حملوں میں سرکاری املاک، صحت کے مراکز، تعلیمی ادارے، پناہ گزین کیمپوں، امدادی ٹیموں، میڈیا ہاؤسز سمیت متعدد املاک کو نشانہ بنایا گیا ۔
اسرائیل کا فلسطین پر حملے کو دوسری جنگ عظیم جیسانقصان دہ قرار دیا گیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر انسانی جانیں ضائع ہوئیںہیں ،غزہ مکمل تباہ ہوکر رہ گیا ہے جبکہ اسرائیل نے لبنان، شام، ایران اور اردن کو بھی نشانہ بنایا جس میں اسلامی تنظیموں کے اہم سربراہان بھی شہید ہوئے ۔
یہ جنگ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک تک پھیل گیا مگر حال ہی میں امن معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے نتیجے میں حماس یرغمالیوں کو رہا کررہا ہے جبکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لارہی ہے مگر اسرائیل کی جانب سے حملے وقتا فوقتاً جاری ہیں جس سے فلسطینی شہید ہورہے ہیں ۔بہرحال اب غزہ میں انفراسٹرکچر اور فلسطینیوں کی بحالی ایک تنازعہ بن رہا ہے ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لوگوں کو بے دخل کرنے کی پالیسی دی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے علاقائی عرب ممالک کی طرف سے قبول کیا جانا چاہیے، لیکن عرب ریاستوں اور فلسطینی رہنماؤں ،دونوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے۔
ٹرمپ کے اتحادیوں نے ان کی تجویز کا دفاع کیا لیکن بین الاقوامی مذمت کے بعد پیچھے ہٹ گئے البتہ امریکہ اور اسرائیل کا ارادہ غزہ پر قبضہ کرنا ہے۔
اب سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی نے غزہ کے لیے صدر ٹرمپ کا اعلان مسترد کرتے ہوئے مارشل پلان کی تجویز دی ہے
۔
سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزاد ہ ترکی الفیصل نے غزہ کے لوگوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے پلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا منصوبہ کہیں بھی قابل فروخت نہیں ہے۔
شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے ٹرمپ کی تجویز ناقابل عمل ہے بلکہ واشنگٹن کو غزہ کی بحالی کے لیے مدد کرنی چاہیے تاکہ وہاں کے لوگ اپنی سرزمین پر رہیں۔ ہمارے پاس ایک عرب امن پلان ہے جو ایک جامع اور متبادل ہے، اس کے ذریعے علاقے میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور امن قائم ہوجائے گا۔
امریکا دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے لیے منظور کیے جانے والے مارشل پلان کو غزہ کے لیے بھی نافذ کرسکتا ہے جس میں امریکا پورے خطے کی تعمیر نو کرے اور غزہ کی پٹی کو اکیلا چھوڑ دے تاکہ وہاں کے لوگ امن و سکون کے ساتھ رہ سکیں کیونکہ مارشل پلان کے تحت یورپینز نے تعمیر نو کے بعد وہاں سے منتقلی نہیں کی تھی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ اس پلان کو تسلیم کرے گا ،اسرائیل جو امریکہ کا اہم اتحادی ہے مرکزی پالیسی دونوں کا م ہے ،لگتا نہیں کہ مارشل پلان پر امریکہ رضا مند ہو جائے گا اور اسرائیل کو ناراض کرے گا بلکہ ان کا پلان غزہ کو اسرائیل میں شامل کرنا ہے مگر یہ پلان مشرق وسطیٰ کو بڑی جنگ کی طرف دھکیلے گا جس کے نتائج بہت ہی بھیانک نکلیں گے۔
غزہ مارشل پلان، امریکہ اور اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضے کا منصوبہ، خطے میں بڑی جنگ کا خطرہ!
![](https://dailyazadiquetta.com/wp-content/uploads/edi-1-640x300.jpg)
وقتِ اشاعت : 3 days پہلے
Leave a Reply