کتب بینی قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔
ہر قسم کی ترقی کے دروازے انہی کنجیوں سے کھْلا کرتے ہیں۔
کتابوں کے بغیر تاریخ گونگی، ادب بے بہرہ، سائنس لنگڑی اور خیالات اور سوچیں ساکت ہوتی ہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ کتابوں کے بغیر انسان ادھورا ہے۔
مطالعے سے انسان کے اندر مثبت اور مضبوط سوچ پیدا ہوتی ہے۔
دورِ جدید میں نئے ذرائع کے باوجود کتب بینی کا شوق نوجوانوں میں پایا جاتا ہے۔
بلوچستان ادب، تاریخ، ثقافت، قدیم ورثہ کے حوالے سے مرکزیت رکھتا ہے بلوچستان تہذیب و تمدن کے حوالے سے بھی اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔
بہرحال بلوچستان کی زرخیز سرزمین نے نامور تاریخ دان، ادیب، شعراء پیدا کئے ہیںجنہوں نے بلوچستان کی تاریخ، ثقافت، زبان، ادب پر بہت ساری کتابیں لکھی ہیں۔
بلوچستان کا دارالخلافہ کوئٹہ کا مرکزی و مصروف ترین شاہراہ جناح روڈ کا چینکی ہوٹل ہوں یا بڑی کتابوں کی دکانیں یہاں سیاسی طالبعلم، ادیب، تاریخ دان، شعراء کی بیٹھک لگتی تھی جبکہ کتابوں کی دکانیں بھی آباد ہوتی تھیں مگر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جناح روڈ سے کتابوں کی دکانوں میں کمی سے بلوچستان میں کتب بینی کا رجحان ختم ہوگیا ہیبلکہ یہ رجحان آج بھی موجود ہے۔
بلوچستان کے ساحلی پٹی گوادر میں چار روزہ کتب میلہ میں 28 لاکھ روپے سے زائد کی کتابیں فروخت ہوئیں، ان میں 10 لاکھ روپے کی بلوچی اور 18 لاکھ روپے کی اردو اور انگریزی زبانوں کی کتابیں شامل ہیں۔
کتب میلے میں فروخت ہونے والی کتابوں میں ادب، ناول اور شاعری کے مجموعے بھی شامل ہیں۔
2023 میں گوادر کتب میلے میں 18لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ہوئی تھیں۔
گوادر میں مقامی ادارے کی جانب سے کتب میلہ 13 تا 16 فروری تک جاری رہا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے دانشوروں، مصنفین اور شعرا نے شرکت کی۔
کتب میلے میں ملکی سطح کے پبلشرز نے حصہ لیا اور کتابوں کے اسٹالز لگائے۔
گوادر میں کتابوں کی فروخت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بلوچستان میں کتب بینی کا شوق مزید بڑھتا جارہا ہے خاص کر نوجوانوں کی بڑی تعداد کتابوں میں دلچسپی رکھتی ہے حالانکہ بلوچستان میں کوئی مثالی تعلیمی ادارہ موجود نہیں اور پبلک لائبریریاںبھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
کتب بینی کے شوقین اپنے گھروں میں ہی مخصوص جگہ پر اپنی چھوٹی لائبریری بنا رکھے ہیں اور کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں ان کی ملکی و غیر ملکی سیاسی، معاشی، سماجی، معاشرتی، ثقافتی، جغرافیائی سمیت مختلف امور پر مہارت ہے۔
بلوچستان کی قدیم ثقافت اور زبان کے زندہ ہونے کی وجہ بھی آبائو اجداد سے ملنے والی یہی علمی شوق ہے جنہوں نے بلوچستان کے ہر موضوع اورہر پہلو پر بہت کچھ لکھا ہے۔
بہرحال گوادر میں اس طرح کے خوبصورت میلے سجنے سے کتب بینی کو مزید فروغ ملے گا جبکہ اس سے نئی نسل میں کتب بینی کا شوق مزید پروان چڑھے گا۔
گوادر کتب میلہ منعقد کرنے والے تعریف کے مستحق ہیں جو مسلسل کتب بینی کے ماحول کو پروان چڑھا کر نئی نسل کو اس جانب راغب کررہے ہیں۔
بلوچستان کا جو ایک مخصوص تصور جنگجو والا پیش کیا جاتا ہے زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔
علم دوست ہمیشہ امن و آشتی، محبت کو پروان چڑھاتے ہوئے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور بلوچستان کے لوگوں کی علم دوستی اس کی واضح ثبوت ہے۔
گوادر کتب میلہ، بلوچستان علم، محبت، امن و آشتی کی سرزمین!

وقتِ اشاعت : February 18 – 2025