|

وقتِ اشاعت :   24 hours پہلے

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل، بجٹ کا صحیح اور شفاف استعمال ہمیشہ مسائل کی وجہ بنی ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کیلئے رقم مختص کرنے کے باوجود منصوبے تاخیر کا شکار رہتے ہیں جس کے باعث بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہے۔
وزراء سمیت تمام ایم پی ایز کو فنڈز جاری کئے جاتے ہیں مگر حلقوں میں کام نہیں ہوتا۔
بلوچستان وسیع رقبے اور منتشر آبادی پر پھیلا ہواصوبہ ہے جہاں حلقے بہت بڑے ہیں۔
یہاں مقامی ماڈل طرز حکومت کے ذریعے ہی مسائل اور چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے اور عوامی مسائل حل ہوسکتے ہیں مگر مقامی حکومتوں کی تشکیل کے باوجود ان کے اختیارات پر ایم پی ایز حاوی رہتے ہیں جبکہ فنڈز پر بھی اراکین اسمبلی اپنا حق سمجھ کر مقامی نمائندگان کو نہیں دیتے جس کا شکوہ ہمیشہ بلدیاتی نمائندگان کرتے آئے ہیں۔
سڑکوں کی تعمیر، سیوریج نظام، پانی کے منصوبے سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی مقامی نمائندگان بہتر انداز میں حل کرسکتے ہیں بشرطیکہ انہیں مکمل اختیارات دیئے جائیں جبکہ چیک اینڈ بیلنس اسمبلی ارکان خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان کی ذمہ داری ہے ۔
چونکہ کرپشن نچلی سطح پر ہوتا ہے لہذا اس کے تدارک کیلئے موثر مانیٹرنگ کی ضرورت ہے۔
بدقسمتی سے بلوچستان میں کرپشن بہت زیادہ ہے جس کاثبوت بلوچستان کی پسماندگی ہے۔
بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے مسلسل یہ بات دہرائی جارہی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور بجٹ کا صحیح استعمال کیا جائے تاکہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل ہوسکیں۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے آئندہ مالی سال 2025/26 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی تیاریوں کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت، بجٹ کی تقسیم، اور ترجیحی شعبوں پر تفصیلی غور کیا۔
وزیر اعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ ترقیاتی اسکیموں کو عوامی ضروریات اور بلوچستان کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس بات پر زور دیا کہ جاری منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہو سکی۔
میر سرفراز بگٹی نے تمام انتظامی سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں شفافیت اور موثر نگرانی کو یقینی بنائیں۔
ترقیاتی اسکیموں کے انتخاب میں میرٹ اور عوامی مفاد کو اولین ترجیح دی جائے۔
بلوچستان حکومت تمام اضلاع میں یکساں ترقیاتی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں ہر شعبے میں جامع حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ پی ایس ڈی پی کے تحت نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی میں جدید تکنیکی طریقے اپنائیں تاکہ ترقیاتی عمل کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران مختلف محکموں کے سیکرٹریز نے وزیر اعلیٰ کو اپنے اپنے محکموں میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی اور درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے حائل مشکلات کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی اور محکموں کو تاکید کی کہ وہ باہمی تعاون کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں۔ بہرحال بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لییاداروں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ ضروری ہے لیکن وزراء کے قلمدان اور سیکرٹریز کے چند ماہ کے دوران تبدیلی بھی مسائل کی بڑی وجہ ہیں اگر محکموں کو چند سال تسلسل کے ساتھ چلنے دیا جائے تو نتائج مثبت نکلیں گے اور اگر کسی جگہ کوتاہی، غفلت، مبینہ کرپشن کا معاملہ سامنے آئے تو یہ واضح ہو جائے گا کہ اس کے ذمہ داران کون ہیں۔
اگر بلوچستان میں مقامی ماڈل حکومت کو زیادہ ترجیح دی جائے تو بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے مسائل کے حل اور پسماندگی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
بلوچستان حکومت کو زیادہ توجہ بلدیاتی نظام پر دینے کی ضرورت ہے جس سے حکومت پر مسائل کا بوجھ کم ہونے کے ساتھ بہترین کوآرڈینیشن کے ذریعے کام کرنے کا موقع بھی ملے گا، عوامی مسائل ان کے دہلیز پر حل ہونگے، مقامی نمائندگان تک ان کی رسائی آسان ہے وہ اپنے مسائل مقامی نمائندگان تک کسی مشکل و دقت کے ساتھ پہنچا سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *