بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جو سب سے زیادہ مسائل کا شکار ہے،یہاں عوام کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں، تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے خطیر رقم مختص ہونے کے باوجود لوگ ان سے مستفید نہیں ہوپاتے کیوں کہ یہ ساری رقم کرپشن کی نذر ہوجاتی ہے۔
بدقسمتی سے محروم اور پسماندہ صوبے میں اداروں کی کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے ہر چند سال بعد کرپشن کے بڑے اسکینڈل سامنے آتے ہیں اور یہ وہ رقم ہے جو بلوچستان کے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے مختص کی جاتی ہے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے ۔
افسوس کہ صحت جیسے شعبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی جاتی ہے جو شرمناک عمل ہے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ کرپشن میں محکمہ کے اندر موجود کالی بھیڑیں ملوث ہیں۔
کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلکس اسپتال میں گزشتہ پانچ مالی سالوں کے دوران اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے، بے ضابطگیاں ادویات کی خریداری، ٹھیکوں، ٹیکسز سمیت دیگر مد میں کی گئیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بولان میڈیکل کمپلکس ہسپتا ل کوئٹہ کاما لی سال 2017-18سے لیکر2021-22تک کا خصوصی آڈٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں پانچ مالی سالوں کے دوران 4ارب 45کروڑ 77لاکھ 24ہزار روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ ہسپتال کی جانب سے 38کروڑ 22لاکھ 6ہزار روپے کے اخراجات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا ، یوزر چارجز کی مد میں 5کروڑ روپے سے زائد ر قم سرکاری خزانے میں کم جمع کروائی گئی ، 1کروڑ 62لاکھ روپے سے زائد کے ہسپتال میں واقع مختلف مقامات کے کرائے جمع نہیں کروائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایکسرے کی مد میں وصول ہونے والی رقم میں سے سرکاری خزانے میں 88لاکھ 94ہزار روپے زائد رقم کم جمع کروائی گئی جبکہ 55لاکھ روپے کے بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز کی بھی کٹوٹی نہیں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پوسٹ گریجویٹس کو اداکئے گئے اعزازیے اور اسکالرشپ کی مد میں1ارب 16کروڑ 91لاکھ 8ہزار روپے سے زائد کی بے قائدگیاں سامنے آئی ہیں۔
پانچ سالوں کے دوران ہسپتال میں میڈیکل گیسز کی خریداری کی مد میں 2کروڑ38لاکھ روپے زائد کے غیر ضروری اخراجات کئے گئے۔
بی ایم سی میں فنڈز کی ریلیز کے بغیر 38کروڑ 84لاکھ 84ہزار روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں ساتھ ہی کتے کے کاٹے سے بچائو کی ویکسین کی3کروڑ 51لاکھ روپے سے زائد کی مہنگے داموں خریداری بھی کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مقامی سطح پر ادویات کی خریداری میں 95لاکھ 35ہزار روپے سے زائدکی مالی بے ضابطگیاں پائی گئیں ہیں جبکہ مختلف کمپنیوں کی جانب سے 5کروڑ 38لاکھ 66ہزار روپے کی ادویات ہسپتال کو فراہم ہی نہیں کی گئیں۔
2 سالوں میں ہسپتال میں بغیر مجاذ اتھارٹی کی اجازت اور ٹینڈر کئے گئے 7کروڑ 95لاکھ 89ہزار روپے کی ادویات خریدی گئیں جبکہ ادویات کی فراہمی میں 28کروڑ 13لاکھ 71ہزار روپے کی مزید بے ضابطگیاں بھی پائی گئیںہیں۔
یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ محکموں کے اندر بڑے پیمانے پر مالی بے قاعدگیاں کی جارہی ہیں یہ رپورٹ موجودہ حکومت کیلئے ایک اور ٹیسٹ کیس ہے کہ وہ کس طرح سے مالی بے قاعدگیمیں ملوث حکومتی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر کارروائی کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ہر اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس بات کو دہراتے ہیں کہ صوبے میں کرپشن اور مالی بے قاعدگی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ،محکموں کے سیکرٹریز مکمل جوابدہ تو ہیں لیکن جن وزراء کے ماتحت یہ ادارے چل رہے ہیں ان سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہئے ،یہ سابقہ ریکارڈ ہے جن کے خلاف ایکشن لینا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے اس کی شفاف تحقیقات کرکے ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے ،ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، خواہ کوئی کتنا بھی بااثرکیوں نہ ہو ان پر ہاتھ ڈالا جائے تاکہ صوبے میں کرپشن کے رجحان کا خاتمہ ممکن ہو وگرنہ محکموں کے اندر یہ ہیر پھیر چلتی رہے گی اور عوام کی سہولت کیلئے بنائے گئے ادارے کرپشن کی وجہ سے تباہ ہو تے جائینگے ۔
امید ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے گی اور کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کرے گی تاکہ ادارے بہتر انداز سے کام کرتے ہوئے عوام کو سہولیات فراہم کرسکیں۔
بی ایم سی میں اربوں روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف، حکومت کا کرپٹ عناصر کیخلاف ایکشن ٹیسٹ کیس!

وقتِ اشاعت : 4 hours پہلے
Leave a Reply