|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کراچی :بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سیجبری گمشدکیوں اور ماوراء ے عدالت قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج روکنے کے لئے ے کراچی پریس کلب کے باہر مکمل ناکہ بندی

، جبکہ پریس کلب کے آنے جانے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے راستیبلاک کردئے گئے تھے۔ جس کے باعث کراچی پریس کلب کے باہر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکا نہیں پہنچ سکے۔ واضع رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ٹارگٹ کلنگ اور جعلی مقابلوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حوالے سے بدھ کے روز بھی کراچی میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب ایک ریلی نکالنے کی کوشیش کی گئیں۔ تاہم پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کا گھیراوں کیا۔ اور خواتین اور بچوں کو پریس کلب تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کے مطابق سندھ پولیس کی غنڈہ گردی عروج پر ہے۔

پرامن احتجاج کرنے پر قدغن لگا کر پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بلوچ شاعر کریم داد، بلوچ اسکالر اللہ داد بلوچ، نوید بلوچ، ظریف بلوچ اور ذکریا بلوچ کے قتل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کرنا تھا تاہم سندھ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو پریس کلب کے باہر پہنچنے نہیں دیا گیا۔ علاوہ ازیں پریس کلب کے باہر ناکہ بندی کے باعث کراچی پریس کلب کے معزز ارکان کو بھی پریس کلب میں جانے سے روکنے کی کوشیش کی گئیں۔

صحافیوں کے کارڈ چیک کئے گئے جس کے باوجود سندھ پولیس صحافیوں سے الجھ پڑی۔ ایچ آر سی پی سندھ کے وائس چیئرمین قاضی خضر نے سندھ پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو پرامن احتجاج کرنے سے روکنے کے خلاف تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت کے رویے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوء￿ ے کہا کہ اس طرح کے ہتکھنڈوں سے سندھ حکومت کو باز آنا چاہیے اور ہر شہری کو احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔ یہ اجازت پاکستان کے آء￿ ین اور قانون میں موجود ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *