|

وقتِ اشاعت :   14 hours پہلے

کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کی آئے روز کی بندش کے باعث ہزاروں کی تعداد میں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر دیگر شہریوں کو اذیت سے دوچار کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
چونکہ یہ واحد شاہراہ ہے جو مسافروں کو مختصر وقت میں منزل تک پہنچاتی ہے صرف معمول کے مسافر اس شاہراہ پر سفر نہیں کرتے بلکہ علاج معالجے کی غرض سے کوئٹہ سے کراچی شہریوں کی بڑی تعداد جاتی ہے جس میں بیمار افراد بھی شامل ہوتے ہیں ۔
شاہراہ کی طویل بندش سے مریضوں کی صحت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے جبکہ ضعیف العمر افراد اور بچے بھی قومی شاہراہ کی بندش سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔
اب بلوچستان کی یہ قومی شاہراہ احتجاج کی وجہ سے زیادہ اذیت ناک بنتی جارہی ہے پہلے تو ایک رویہ ہونے سے اس شاہراہ کو خونی شاہراہ کا لقب دیا گیا کیونکہ آئے روز اس شاہراہ پر خوفناک حادثات رونماء ہوتے رہتے ہیں جس سے متعدد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں زخمی اور معذور بھی ہوئے ہیں ۔
بہرحاگزشتہ چند ماہ سے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ احتجاج کا محور و مرکز بن چکا ہے ،مختلف نوعیت کے احتجاج قومی شاہراہ کو بلاک کرکے کئے جاتے ہیں اس سے کئی دن تک شاہراہ بندش کا شکار رہتی ہے۔
ابھی بھی کراچی قومی شاہراہ گزشتہ روز سے بند ہے جس کے باعث ہزاروں مسافر شدید مشکلات سے دوچار ہیں جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور بیمار افراد شامل ہیں، کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا بھی ان کو سامنا ہے لہذا حکومت اور انتظامیہ کی اولین ترجیح یہی ہونی چاہئے کہ احتجاج کی نوبت ہی نہ آئے تاہم اگر ایسی صورتحال بنتی بھی ہے تو کسی شہری کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ،پھنسے ہوئے مسافروں کیلئے شاہراہ کھولنے کے اقدامات کئے جائیں، جائز مطالبات پر مذاکرات کئے جائیں ۔
تاہم قومی شاہراہ کی بندش سے اپنے ہی لوگوں کو اذیت میں مبتلا کرنا اذیت ناک عمل ہے لہذا احتجاج کے طریقے کار پر نظر ثانی کی جائے، اپنے جائز حقوق کیلئے احتجاج سے دیگر ہزاروں شہریوں کو عذاب میں مبتلا کرنا غیر مناسب عمل ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *