|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

بلوچستان کابینہ کا اہم اجلاس وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات، گڈ گورننس، میرٹ پر بھرتیوں اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ کابینہ نے جعفر ایکسپریس اور نوشکی میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کو سراہا اور شہید ہونے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اجلاس میں علماء کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔

کابینہ نے بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے “چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام” کو بلوچستان سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دینے کی منظوری دی، تاکہ انہیں ہنر سیکھنے کے مزید مواقع مل سکیں۔ اس کے علاوہ، بلوچستان ویمن اکنامک امپاورمنٹ انڈومنٹ فنڈ یوٹیلائزیشن پالیسی 2024 کی منظوری دی گئی، جس کے تحت خواتین کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔

کابینہ نے ذخیرہ شدہ گندم کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دی تاکہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، عوامی مقامات کے ناموں میں تبدیلی کرتے ہوئے “گولی مار چوک” کو “شہید ذاکر بلوچ چوک” اور “کچرا روڑ” کو “ایس آر پونیگر روڑ” سے منسوب کر دیا گیا۔

تعلیم اور صحت میں میرٹ پر بھرتیوں کے عمل کو مزید مضبوط کیا گیا۔ کابینہ نے محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کو مکمل طور پر میرٹ پر کرنے کی ہدایت کی اور 18 ماہ کے کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کرنے کا فیصلہ کیا۔

وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے خطاب میں کہا کہ گڈ گورننس اور میرٹ کے ذریعے عوامی مسائل کا پائیدار حل ممکن ہے۔ انہوں نے تعلیم اور صحت کو صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ ان شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ کابینہ کے فیصلوں سے بلوچستان میں امن و امان اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے نمایاں بہتری متوقع ہے۔

 
 
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *