بلوچستان میں مخدوش صورتحال اور دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے یقینا یہ تشویشناک بات ہے۔
بلوچستان میں دیرپا امن کیلئے ماضی میں بھی اقدامات اٹھائے گئے جس میں ٹارگٹڈ آپریشن اور مذاکرات دونوں آپشن استعمال کئے گئے مگر حالات میں خاص تبدیلی نہیں آئی۔
ہر سیاسی حکومت کی یہی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں مستقل اور دیرپا امن کے ساتھ یہاں کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے، اہم مسائل جو آئینی حدود میں ہیں انہیں حل کرکے بلوچستان کے عوام کو حقوق دیئے جائیں ۔
بہرحال اب حکومتی سطح پر بڑے اور اہم فیصلوں کی ضرورت ہے جس میں صرف طاقت کا استعمال نہیں بلکہ مذاکرات کے لیے راستہ نکالنے کیلئے مختلف ذرائع استعمال کرنے ہونگے جس کیلئے بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ہوگا، کوششوں سے نتائج مثبت نکلنے کی امیدیں باندھنی چاہئیں۔
بلوچستان میں امن ،ترقی اورخوشحالی لانے پر سب ہی متفق ہیں اب اس کیلئے حکمت عملی اور ایک مستقل لانگ ٹرم پالیسی بنانے پر غور کرنا ہوگا۔
حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے باعث لیویز فورس پر تمام ملبہ ڈالنا زیادتی ہوگی۔ لیویز فورس بلوچستان کے بی ایریاز میں اپنے فرائض سر انجام دیتی ہے ان کے پاس وسائل ،جنگی ساز و سامان کا سب کو بخوبی علم ہے۔
اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے لیویز فورس کئی دہائیوں سے بلوچستان میں قیام امن سمیت دیگر جرائم کے خلاف نبرد آزما ہے اور بیشتر اضلاع میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے ۔
لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ساتھ تمام وسائل دیئے جائیں توپھر نتائج یقینا سامنے آئینگے۔
کوئٹہ اے ایریا میں شمار ہوتا ہے جہاں دہشت گردی کے بڑے سانحات رونما ہوئے ہیں ،حال ہی میں ریلوے اسٹیشن کے اندر دھماکہ ہوا کیا پولیس، ایف سی سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی برطرفی یا بزدلی جیسے لفظ استعمال کئے گئے یقینا نہیں چونکہ یہ فورسز کے مورال کو ڈاؤن کرنے جیسا عمل ہے۔
گزشتہ روز ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس بلوچستان عبدالغفار مگسی نے لیویز فورس کو ہدف تنقید بنایا ،انہوں نے کہا کہ بزدلی کا مظاہرہ کرنے یا ہتھیار دہشت گردوں کے حوالے کرنے والے اہلکاروں کو برطرف کیا جائے گا۔
ڈی جی لیویز فورس نے صوبے میں دہشت گرد حملوں کے دوران غفلت یا بزدلی کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔
یہ اعلان بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
ڈی جی لیویز کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اہلکار دہشت گردوں کے سامنے بزدلی دکھاتا ہے یا اپنی ذمہ داری میں غفلت برتتا ہے تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی اور ایسے اہلکاروں کی دوبارہ ملازمت کی درخواستیں کسی صورت منظور نہیں کی جائیں گی۔
ڈی جی لیویز نے لیویز اہلکاروں کو دہشت گرد حملوں کا فوری اور بہادری سے جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لیویز فورس کو دہشت گردوں کے خلاف ہر ممکن اقدام کرنا ہوں گے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لیویز فورس عوام کی حفاظت کیلئے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائے گی۔
اب اس بیان سے لیویز فورس کے جوانوں کے مورال پر اثر تو پڑے گا مگر ساتھ ہی ان کی قربانیاں جو وہ اس وقت بھی بلوچستان کے دور دراز اضلاع میں قیام امن سمیت دیگر جرائم کے خلاف دے رہی ہیں سب کو بھلا دیا جائے گا ۔
لہذا بلوچستان میں امن اور خوشحالی لاناسب کی خواہش اور مقصد ہے اس کیلئے فورسز کے مورال کو ڈاؤن کرنے کے بجائے ان کی استعداد کو بڑھایا جائے نیز وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے مستقل امن کیلئے متبادل وسائل بھی بروئے کار لانے چاہئیںتاکہ امن اور خوشحالی کا حصول ممکن ہوسکے۔