|

وقتِ اشاعت :   20 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچ ڈاکٹرز فورم کے ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا میں سرکاری جبر کی انتہا ہو چکی ہے، اوراب تعلیم یافتہ، باشعور اور عوامی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے بلوچ پروفیشنلز کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی گرفتاری ریاستی جبر کی بدترین شکل ہے، جو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ اس سے پہلے ڈاکٹر الیاس بلوچ کو نشانہ بنایا گیا، اور اب ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی گرفتاری واضح کرتی ہے کہ ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بلوچ پروفیشنلز کو دیوار سے لگا دیا جائے۔


حکومت کے یہ اقدامات کسی بھی جمہوری اور قانونی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، بلکہ یہ بلوچ ڈاکٹرز کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں۔ ایک سازش کے تحت بلوچوں کو ہر شعبے سے بےدخل کر کے ان کی جگہ دوسرے لوگوں کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ پہلے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلبہ کو نشانہ بنایا گیا، پھر بلوچ اساتذہ اور اب ڈاکٹرز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے – اس جبر سے بلوچ قوم کے تمام مکتبہ فکر متاثر ہورہے ہیں ۔

 

بلوچ ڈاکٹرز فورم واضح کرنا چاہتا ہے کہ اگر ریاست نے یہی روش جاری رکھی اور بلوچ پروفیشنلز کو ہراساں کرنے، جبری گمشدگیوں اور بے بنیاد مقدمات کے ذریعے دبانے کی کوششیں نہ روکی گئیں، تو ہم مجبور ہوں گے کہ اجتماعی سطح پر اپنے فرائض کی انجام دہی سے دستبردار ہو جائیں۔ ریاست ہمارے صبر کا امتحان نہ لے، کیونکہ اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

 

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو فوری طور پر رہا کرے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، غیر قانونی گرفتاریوں اور بلوچ پروفشنلز کے خلاف امتیازی پالیسیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ اگر یہ ناانصافی جاری رہی، ھمیں سخت سے سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ھونگے اور اسکی تمام تر نتائج کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *