کوئٹہ:بگٹی قبائل کے سربراہ نواب محمد میر عالی بگٹی نے کہاہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کوئٹہ میں پرامن احتجاج پر ریاست کی جانب سے طاقت کا بے جا استعمال پر امن خواتین وبچوں پر فائرنگ کرنا انہیں ہلاک وزخمی کرنا، بلوچ مائوں، بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹنا ان کی میتوں کی بے حرمتی کرنا،ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور کراچی میں سمی دین بلوچ ان کی ساتھیوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کئی کارکنوں کو جھوٹے و من گھڑت مقدمات میں گرفتار کرنا انتہائی شرمناک، قابل مذمت اورناقابل برداشت عمل ہے۔ نواب محمد میر عالی بگٹی نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین اور بچوں کو عزت واحترام کا ایک خاص مقام حاصل ہے، کوئی بھی باضمیر بلوچ اپنی خواتین کی بے توقیری ان کا سڑکوں پر تشدد کرنا، ان کے سروں سے چادریں کھینچنا اور انہیں لاپتہ کرکے زندانوں میں ڈالنا برداشت نہیں کرے گا۔
نواب محمد میر عالی بگٹی نے کہا کہ بلوچ تاریخ میں خواتین اس طرح کی جبر وبربریت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ بگٹی قبائل کے سربراہ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں 77 سالوں سے ظلم وجبر اور لاقانونیت کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان معدنی دولت سے مالا مال ہے، یہاں کئی عرصے سے قائم گیس کمپنیاں، سیندک، ریکوڈک اور گوادر پورٹ میں بھی بلوچ نوجوانوں کا استحصال کا تسلسل جاری ہے، یہی ظلم وناانصافیوں کا سلسلہ ہے کہ آج حالات مصنوعی حکمرانو ں کے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں، اب یہ طبقہ پریشان ہے کہ حالات کو کس طرح کنٹرول کیا جائے۔ نواب محمد میر عالی بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں بدقسمتی سے ایک نااہل ونالائق ٹولے کو عوام پر مسلط کیا گیا ہے جو کہ بلوچ عوام کی محرومیوں کو کم کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کر رہا ہے۔
انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں آئین وقانون نام کی کوئی چیز نہیں بلوچ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان کے گھروں اور تعلیمی اداروں سے اٹھا کر کئی سالوں تک غائب کیا جاتا ہے اور جب لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے آواز اٹھاتے ہیں،پرامن احتجاج کرتے ہیں تو ان کی آواز سننے کی بجائے ان پر تشدد کرکے ان کو خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں پرامن سیاسی جدوجہد پر قدغن لگانا کسی بھی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا۔
نواب محمد میر عالی بگٹی نے کہا کہ طاقت ورحلقوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب بات بلوچ خواتین پر پہنچ جائے تو اس کے خلاف تمام بلوچ یکجا ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے تمام سیاسی،سماجی وقبائلی لوگوں کو اب خاموش بیٹھنے کے بجائے اس پر مل کر ایک لائحہ عمل طے کرنا ہو گا اور مشترکہ جدوجہد کرنا اب وقت کی نزاکت ہے۔ آخر میں انہوںنے کہا کہ ہم جمہوریت کی دعویدار حکمران پارٹیوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں،ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور بی وائی سی کے تمام گرفتار کارکنوں کو فل فور رہا کریں اور ان کے مطالبات پر عمل درآمد کریں، تمام لاپتہ افراد کو رہا کریں۔
Leave a Reply