|

وقتِ اشاعت :   4 days پہلے

دفتر خارجہ نے بلوچستان سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے بیان کو یکطرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستی اور مکمل سیاق و سباق کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔

 ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے تبصرے متوازن نہیں، دہشت گرد حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم کرکے پیش کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ شرپسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈال رہے ہیں اور شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں، شرپسند عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔

انہوں نے کہاکہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے جبکہ ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، دہشت گردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندش اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔

 

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے، پولیس نے ان میں سے 3 لاشیں واپس حاصل کر لیں، انہوں نے واضح کیا کہ قانون کی عملداری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے، حکومت خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام شہریوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کسی قسم کی رعایت یا معافی کی گنجائش نہیں جبکہ حکومت کے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں، ہر شہری کو آئینی حقوق کے تحت قانونی چارہ جوئی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے ساتھ تعمیری مکالمے کے لیے تیار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *