کوئٹہ: واٹر اینڈ سینیٹیشن نیٹ ورک کے نمائندوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئٹہ کے دیرینہ مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک شہر میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے جاتے۔
یہ بات HOPE آرگنائزیشن کی جانب سے منعقدہ ایک پلاننگ میٹنگ میں کہی گئی، جس کی مالی معاونت بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور فریش واٹر ایکشن نیٹ ورک ساؤتھ ایشیا نے کی تھی۔
HOPE آرگنائزیشن کے نیشنل کوآرڈینیٹر انم ملک مینگل نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے گزشتہ سال کوئٹہ میں پانی، نکاسی آب اور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق جو منصوبہ بندی کی تھی، وہ کامیابی سے مکمل کر لی گئی ہے۔ اس کارکردگی کے نتیجے میں، فانسا نیٹ ورک میں پاکستان کو تیسری پوزیشن حاصل ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال ہم اپنی کارکردگی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے تحقیقی بنیادوں پر ایڈووکیسی کریں گے اور خاص طور پر کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے اس نیٹ ورک کے ذریعے مؤثر مہم چلائیں گے تاکہ 11 سال کے طویل انتظار کے بعد انتخابات ممکن ہو سکیں۔
HOPE کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کریم مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ واٹر اینڈ سینیٹیشن نیٹ ورک کو قائم ہوئے ایک سال ہوچکا ہے، مگر اب تک اس کی پالیسیز واضح نہیں ہو سکیں۔ HOPE آرگنائزیشن ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، مگر نیٹ ورک کو خود بھی مزید مضبوط اور فعال ہونا ہوگا تاکہ کوئٹہ میں پانی اور نکاسی آب کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
میر بہرام بلوچ نے کہا کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے ہم نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو کوئٹہ میں صفائی کے مسائل حل کرنے کے لیے متحرک کیا، اور آئندہ بھی اس پلیٹ فارم کے ذریعے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
نیٹ ورک کے صدر میر بہرام لہڑی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ HOPE آرگنائزیشن نے واٹر اینڈ سینیٹیشن نیٹ ورک کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
Leave a Reply