|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

دالبندین: ضلع چاغی کو ریکودک منصوبے کے فوائد ملنا شروع ہوچکے ہیں۔ریکودک مائننگ کمپنی کی ملازمتوں اور سماجی ترقی و بہبود کے منصوبوں میں مقامی آبادی کو خصوصی ترجیح دی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریکودک مائننگ کمپنی کے سینئر کمیونیکیشن آفیسر علی رضاء نے دالبندین کے مقامی صحافیوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ریکودک مائننگ کمپنی (آر ڈی ایم سی) میں بلوچستان کے ملازمین کی تناسب 77 فیصد ہے جن میں سے 65 فیصد ملازمین کا تعلق ضلع چاغی سے ہے جن میں اعلیٰ عہدوں پر بڑی تعداد میں مقامی نوجوان تعینات ہیں

 

جبکہ نچھلی ورک فورس کی بہت بڑی اکثریت بھی مقامی افراد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکودک منصوبے میں مقامی کنٹریکٹرز اور سپلائرز کو بھی ترجیح دی جارہی ہے جبکہ آر ڈی ایم سی کی جانب سے پروڈکشن سے قبل ہی سماجی ترقی و بہبود کے منصوبوں بالخصوص صحت تعلیم، آبنوشی اور فنی تعلیم و تربیت کی فروغ پر سرمایہ کاری کی گئی۔ اس کے علاوہ ریکودک کے قرب و جوار میں اب تک 7 ایسے اسکولز کو دوبارہ فعال بنایا گیا جو سالوں سے بند تھے

 

جبکہ ان دور دراز علاقوں کے بچوں کو مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپس بھی دی گئیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آر ڈی ایم سی نے کمیونٹی کی شکایات سننے کے لیے کمیونٹی گریوینس میکنزم بھی بنایا ہے اس کے علاوہ اوپن پبلک فورمز سمیت وقتاً فوقتاً کمیونٹی کے مختلف طبقات سے انگیجمنٹ کے ذریعے ان کے خدشات سن کر انھیں دور کیا جاتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی افراد کو ہُنرمند بنانے کے لیے نوکنڈی میں ہنر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام آر ڈی ایم سی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ گزشتہ سال ہی قائم کی گئی جہاں سے فارغ التحصیل پہلی بیچ کے اکثر مقامی گریجویٹس کو ریکودک منصوبے میں روزگار دیا گیا

 

جبکہ ریکودک منصوبے کی ضروریات کے مطابق یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریکودک منصوبے کے فوائد اور اثرات بہت دور رس ہوں گے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی منفی قیاس آرائی اور فیک نیوز کو خاطر میں لائے بغیر زمینی حقائق کو دیکھنا چاہیے تاکہ اصل حقائق کو مسخ نہ کیا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *