|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ : سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے احتجاجی قافلے پر ہونے والے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف ایک افسوسناک سانحہ ہے بلکہ بلوچستان میں امن و امان کے لیے ایک سنگین چیلنج بھی ہے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں اور اس کے پس پردہ عوامل اور محرکات کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ بی این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں میں پائے جانے والے تحفظات دور ہوں اور حقائق عوام کے سامنے آسکیں،

اپنے جاری ایک بیان میں میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بی این پی کے پرامن احتجاج میں رکاوٹیں کھڑی کرنا کسی بھی جمہوری اصول کے منافی ہے احتجاج ہر شہری اور سیاسی جماعت کا آئینی و جمہوری حق ہے اور حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے تحفظات کو سنے اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں بلکہ سنجیدہ مذاکرات اور افہام و تفہیم میں ہے انہوں نے کہا کہ بی وائی سی سمیت دیگر اہم امور کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ صوبے میں سیاسی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ احتجاج اور مظاہروں کے باعث عام عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں انہیں بھی مدنظر رکھا جائے اور ایسے اقدامات کیے جائیں

جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہوں میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ ہم پہلے بھی تمام فریقین پر زور دے چکے ہیں کہ معاملات کے حل کے لیے مثبت اور نتیجہ خیز مذاکرات کو ترجیح دی جائے تمام سیاسی جماعتوں، سماجی حلقوں اور اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ وہ کشیدگی کے بجائے مکالمے اور مشاورت کی فضا کو فروغ دیں تاکہ بلوچستان میں دیرپا امن، ترقی اور بھائی چارے کو یقینی بنایا جا سکیانہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سیاسی کارکنوں اور قیادت کے خلاف سخت رویہ ترک کرے اور تمام جماعتوں کو برابری کی سطح پر سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کے مواقع فراہم کرے۔ بلوچستان کے عوام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں ایسے میں انہیں مزید عدم استحکام اور بے یقینی کی فضا میں دھکیلنا کسی طور مناسب نہیں۔میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ ہم ہر اس عمل کے خلاف ہیں جو صوبے میں بے چینی کو ہوا دے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور بلوچستان کے روشن مستقبل کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *