|

وقتِ اشاعت :   13 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی خودمختاری اور بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کے مسائل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ مولانا نوراللہ نے کہا کہ صوبائی خودمختاری صرف پنجاب کے لیے رہ گئی ہے، جبکہ دیگر صوبوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور صوبائی خودمختاری کو ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔ اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو ایوان کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔

دوسری جانب رکن اسمبلی زمرک خان اچکزئی نے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر رکن سے 20 ہزار روپے کرایہ لیا جا رہا ہے، جبکہ وہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، حالانکہ اربوں روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ ان کے مطابق سندھ ہاؤس کا کرایہ صرف 1500 سے 3500 روپے ہے، جبکہ بلوچستان کے ایم پی ایز کی تنخواہیں بلوچستان ہاؤس کے کرایے میں ہی ختم ہو جاتی ہیں۔

زمرک خان نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان ہاؤس کے معاملات کو حل کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اسپیکر نے اس پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایس اینڈ جی اے ڈی سے اس معاملے پر رپورٹ منگوائی جائے گی، اور اگر رپورٹ تسلی بخش نہ ہوئی تو معاملہ قائمہ کمیٹی کو سونپا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے انکشاف کیا کہ بلوچستان ہاؤس کے صرف 5 کمروں کی تزئین و آرائش پر 6 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ اسپیکر نے کہا کہ بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کے حالات پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *