|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

مالدیپ کے صدر محمد معظو نے تقریباً 15 گھنٹے تک ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یوکرین کے رہنما ولادیمیر زیلنسکی کا سابقہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

 ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 46 سالہ صدر محمد معیظو نے ہفتے کی صبح 10 بجے میراتھن پریس کانفرنس کا آغاز کیا اور نماز کے مختصر وقفوں کے ساتھ یہ 14 گھنٹے 54 منٹ تک جاری رہی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کانفرنس آدھی رات تک جاری رہی جو کسی بھی صدر کا نیا عالمی ریکارڈ ہے اور صدر معیظو مسلسل صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے رہے۔

اکتوبر 2019 میں یوکرین کی نیشنل ریکارڈ ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ زیلنسکی کی 14 گھنٹے کی پریس کانفرنس نے بیلاروس کے طاقتور سربراہ الیگزینڈر لوکاشینکو کی 7 گھنٹے سے زیادہ کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

مالدیپ حکومت کا کہنا ہے کہ معیظو کے توسیعی اجلاس کا مقصد ہفتے کو پریس کی آزادی کے عالمی دن کو منانا تھا۔

انہوں نے معاشرے میں پریس کے اہم کردار کا اعتراف کیا اور حقائق پر مبنی، متوازن اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کی اہمیت پر زور دیا۔

طویل سیشن کے دوران معیظو نے صحافیوں کے ذریعے عوام کی طرف سے جمع کرائے گئے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں اقتدار میں آنے والے صدر معیظو، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری کردی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2025 میں 180 ممالک میں سے اپنے ملک کی 2 درجے ترقی کے بعد 104ویں نمبر پر آمد کی خوشی منارہے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے سیشن کے دوران انہوں نے متعدد سوالات کے جوابات دیے، پریس کانفرنس میں تقریباً 2 درجن صحافیوں نے شرکت کی، جنہیں کھانا بھی پیش کیا گیا۔

معیظو کے ایک پیشرو نے 2009 میں زیر آب کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد کرکے ایک اور عالمی ریکارڈ بنایا تھا، جس کا مقصد سمندر کی سطح میں اضافے کے خطرے کو اجاگر کرنا تھا جو نشیبی ملک کو دلدل میں دھکیل سکتا ہے۔

سابق صدر محمد نشید نے بحر ہند میں چھلانگ لگا دی تھی جس کے بعد دیگر وزرا نے بھی ان کی پیروی کی تھی، کابینہ کے تمام ارکان تیراکی کے لباس میں ملبوس تھے، یہ اجلاس قومی ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا تھا۔

مالدیپ گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے، جس سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے اور خط استوا میں بکھرے ہوئے ایک ہزار 192 چھوٹے مرجان جزیروں پر مشتمل ملک ڈوب سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *