|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

نوکنڈی: ریکوڈک مائننگ کمپنی کی جانب سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں کمیونٹی ریلیشنز ٹیم کے افسران نے بھرپور شرکت کی۔ ورکشاپ کا مقصد شرکاء کی استعداد کار میں اضافہ، ماحولیاتی تحفظ، ایکو سسٹم کی بحالی اور کمپلائنس کے اصولوں سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

ورکشاپ کے دوران ماحولیاتی افسران اور کمپنی کے سینئر افسران نے شرکاء کو ماحولیاتی تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کی حکمتِ عملی، اور مقامی ایکو سسٹم کے تحفظ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر کمیونٹی ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کے منیجر علی دوست یالانزئی نے کہا ریکودک پروجیکٹ کے تحت متعدد ترقیاتی منصوبے قریبی علاقوں میں کامیابی سے جاری ہیں، جن سے مقامی آبادی کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ہم صحت، تعلیم، ہنر مندی اور اسکالرشپ پروگرامز پر کام کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ریکودک ٹیم دن رات ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے، تاکہ ہمئے، مشکیجاہ، عیسیٰ طاہر، نوکچاہ، لشکرآپ، دوربنچہ اور دیگر قریبی علاقوں کو دیرپا فائدہ پہنچایا جا سکے۔
اس موقع پر کمیونٹی انویسٹمنٹ لیڈ، عیسیٰ طاہر سنجرانی نے شرکاء کو بتایا کہ ریکودک پروجیکٹ کے تحت مقامی گریجویٹ طلبا و طالبات کے لیے ایک نیشنل لیول انسٹیٹیوٹ کے ساتھ اشتراک کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا ایک سنہری موقع ملے گی اور مستقبل میں یہی نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے۔ اس کے علاوہ، ہنر فاؤنڈیشن کے ساتھ شراکت میں سینکڑوں نوجوانوں کو ہنر سکھایا گیا ہے، تاکہ وہ آئندہ ریکودک منصوبے میں اپنی خدمات انجام دے سکیں اور اس کے ساتھ
ریکودک مائننگ کمپنی مقامی کمیونٹی کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے، اور مستقبل میں مزید پائیدار ترقیاتی اقدامات متعارف کروانے کا عزم رکھتی ہے۔
اس دوران سینئر انوائرمنٹ آفیسر تنذیل خان نے کہا کان کنی ایک صنعتی عمل ہے جو قدرتی وسائل کے حصول کے لیے ناگزیر ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے مگر ریکودک مائننگ کمپنی جیسے ذمہ دار ادارے ایسے اقدامات اپنا رہے ہیں جن سے ان اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ جیسے زمین کی بحالی (ری کلیمیشن) مائننگ کے اختتام پر متاثرہ زمین کو دوبارہ قابلِ کاشت یا قدرتی حالت میں بحال کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں شجرکاری، مٹی کی بہتری اور مقامی نباتات کی واپسی کو یقینی بنایا جاتا ہے اور گرد و غبار اور شور کی روک تھا ارگرد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پانی کا چھڑکاؤ، ڈسٹ کنٹرول سسٹمز اور شور کو کم کرنے والی مشینری استعمال کی جاتی ہے تاکہ مقامی ماحول اور انسانی صحت کو نقصان نہ پہنچے اسکے علاوہ پانی کا تحفظ زیر زمین پانی کے ذخائر کو آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے کیمیکل فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے، اور پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹس قائم کیے جائینگے۔
سینئر جیالوجسٹ بشیر احمد نے شرکاء کو آگاہی دیتے ہوئے کہا تیان بیلٹ، جو کہ ایشیا کے قلب میں واقع ہے، معدنی دولت سے لبریز ایک ایسا خطہ ہے جس پر فطرت نے فیاضی سے اپنے انعامات نچھاور کیے ہیں۔ یہاں زمین کے سینے میں چھپے خزانے، نہ صرف علاقائی معیشت کو سہارا دیتے ہیں بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی اس خطے کو اہم بناتے ہیں یہاں سونا، تانبا، کرومائیٹ، لیتھیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *