بھارت نے پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا اور انہیں 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
بھارتی وزرات خارجہ کے مطابق پاکستانی ناظم الامور کو ہندوستانی وزارت خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا۔
بھارتی میڈیا چینل ’اے این آئی‘ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات پاکستانی اہلکار کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا۔
پوسٹ میں مزید لکھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو بھارت چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو آج باقاعدہ احتجاجی مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جاالزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا تھا۔
علاوہ ازیں، بھارت نے پاکستانی سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے 6 مئی کی رات گئے کیے جانے والے بھارت کے بزدلانہ حملے کے جواب میں منہ توڑ جواب دیا، بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے تھے جبکہ ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا۔
10 مئی کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ’آپریشن بنیان مرصوص‘ (آہنی دیوار) شروع کردیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
بعد ازاں، 10 مئی کی شام پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا تھا، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا تھا۔
Leave a Reply