بھارت نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ واہگہ-اٹاری سرحد پر روزانہ ہونے والی پرچم کشائی کی تقریب دوبارہ شروع کرے گا۔ یہ تقریب رواں ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں کے بعد پیدا ہونے والے شدید تناؤ کے باعث وقتی طور پر معطل کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ اس حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا، تاہم پاکستان نے اس الزام کی تردید کی اور بھارت سے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کا کہنا ہے کہ سرحد پر غروبِ آفتاب کے وقت ہونے والی یہ تقریب منگل کے روز میڈیا کے لیے کھلی ہو گی، جبکہ بدھ سے عام شہریوں کو بھی اس میں شرکت کی اجازت دی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے یہ تقریب کبھی بند نہیں کی اور واہگہ سرحد پر پاکستانی اہلکار روزانہ تنہا مارچ کرتے رہے۔
اگرچہ تقریب کی بحالی کا اعلان کر دیا گیا ہے، لیکن حکام کے مطابق یہ ایک سادہ اور محدود نوعیت کی تقریب ہو گی کیونکہ پاکستان کے خلاف سفارتی اقدامات بدستور نافذ ہیں، جن میں زمینی سرحد کی بندش بھی شامل ہے۔
واہگہ-اٹاری سرحد پر منعقد ہونے والی یہ روزانہ کی تقریب طویل عرصے سے دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے ایک خاص کشش رکھتی ہے۔ اس موقع پر دونوں طرف سے آنے والے شہری فوجی اہلکاروں کے مارچ اور روایتی مظاہرہٴ دبدبہ کو جوش و خروش سے دیکھتے ہیں۔
یہ سرحد 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے وقت قائم کی گئی تھی۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ تقریب متعدد بار سفارتی کشیدگیوں، حتیٰ کہ فوجی جھڑپوں کے باوجود جاری رہی ہے۔
Leave a Reply