امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزوں کے لیے اپائنٹمنٹس کا شیڈول بند کر دیں، کیوں کہ حکومت درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کو وسعت دینے کی تیاری کر رہی ہے۔
سفارتی مشنز کو بھیجے گئے ایک میمو میں، وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزوں کے اجرا میں یہ وقفہ ’اس حوالے سے مزید ہدایات جاری کیے جانے تک جاری رہے گا‘۔
پیغام میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال کو طلبہ اور غیر ملکی تبادلہ پروگرام کے ویزوں کے لیے سخت کیا جائے گا، جس کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں پر نمایاں اثرات ہوں گے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ٹرمپ کا امریکا کا چند نامور جامعات کے ساتھ تنازع جاری ہے، جنہیں وہ بہت زیادہ بائیں بازو کا حامی سمجھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بعض جامعات کیمپس میں یہود دشمنی کو ہوا دیتی ہیں اور امتیازی داخلہ پالیسیوں کو برقرار رکھتی ہیں۔
بی بی سی کے امریکی پارٹنر ’سی بی ایس نیوز‘ کے مطابق، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک میمو میں امریکی سفارت خانوں کو منگل کے روز ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی تقویم (کیلنڈر) سے ان تمام غیر طے شدہ اپوائنٹمنٹس کو ہٹا دیں، جو طلبہ ویزا کے لیے تھیں، تاہم جن کی اپوائنٹمنٹس پہلے سے طے ہو چکی ہیں، وہ جاری رہ سکتی ہیں۔
اس سفارتی پیغام میں مزید کہا گیا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال اور ویٹنگ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے، جو کہ تمام طالبعلم ویزا درخواستوں پر لاگو ہوگی، تاہم اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ویٹنگ میں کس چیز کی جانچ کی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ ہارورڈ یونیورسٹی کی تقریباً 10 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
جو غیر ملکی طالبعلم امریکا میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں عام طور پر اپنے ملک میں امریکی سفارت خانے میں انٹرویو کے لیے اپوائنٹمنٹ لینا ضروری ہوتا ہے، اس کے بعد ہی ویزا کی منظوری ممکن ہوتی ہے۔
بہت سے تعلیمی ادارے غیر ملکی طلبہ پر انحصار کرتے ہیں کیوں کہ وہ عموماً زیادہ ٹیوشن فیس ادا کرتے ہیں، جو ان اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔
منگل کو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیمی بروس سے طالبعلم ویزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اس بات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کہ ملک میں آنے والا شخص کون ہے، اور ہم اس جانچ پڑتال کے عمل کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی خاص ویز اکیٹیگری پر بات نہیں کرتے، ہم ہر اس شخص کو جو امریکا میں داخلے کا خواہشمند ہو، جانچ پڑتال سے گزارنا چاہتے ہیں۔
Leave a Reply