|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

جمعیت علمائے اسلام ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، قرآن اور سنت کے منافی قانون سازی ہورہی ہے، زنا بالرضا کے لیے آسانیاں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے لیے قانون سازی کا مطلب ہے کہ ہم ابھی بھی نوآبادیاتی اور غلامی کے دور سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، قرآن اور سنت کے منافی قانون سازی ہورہی ہے، جبکہ ملکی آئین میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ قرآن اور سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہوگی، پاکستان میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور آئین کو پامال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت مسلح گروہوں کے خلاف آپریشنز بھی کررہی ہے اور دوسری جانب ایسے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں جن سے ان کے بیانیے کو تقویت ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زنا بالرضا کے لیے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں، اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں، اسلامی نظریاتی اس بل کو مسترد کرچکی ہے، تمام علما اور ان کی تنظمیں جماعتیں بھی اسے قرآن اور سنت کے منافی قرار دے چکی ہیں۔

سربراہ جے یو آئی ( ف ) نے مزید کہا کہ ہم اس بل کو مسرد کرتے ہیں اور اس کے خلاف عملی اقدامات کی طرف بھی جائیں گے، صوبوں میں جلسے منعقد کریں گے، 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں اس حوالے سے بڑی پریس کانفرنس کی جائے گی اور عوامی شعور بیدار کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ چین کی قیادت میں ایشیا ایک نیا اکنامک ٹائیگر بننے جارہا ہے، جے یو آئی کی تجویز یہی ہے کہ ایک ایشیاٹک فیڈریشن کی طرف جائیں، ایشیا کو مضبوط کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ( جنگ کے ) محاذ پر جو عزت ملی ہے، ہمیں اپنی دفاعی قوت پر اعتماد ہے کہ وہ وطن کے دفاع کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔

خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کی ’ صوبہ بچاؤ تحریک’ کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کل ایک شخص لطیفہ سنارہا تھا کہ پیپلزپارٹی کا احتجاج اس لیے نہیں ہے کہ کرپشن کیوں ہوئی ہے بلکہ احتجاج اس لیے ہے کہ ہمارا ریکارڈ کیوں توڑا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ صرف الزام کی حد تک بات نہ رہے بلکہ ( کے پی میں کرپشن کی ) عدالتی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیئں تاکہ قوم کے سامنے صحیح صورتحال آجائے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اس وقت تک کرپشن ختم نہیں ہوسکتی جب تک کہ یہاں جے یو آئی کی حکومت نہ آجائے، ہم نے پہلے بھی ثابت کر کے دکھایا ہے اور اب ابھی ثابت کر کے دکھائیں گے کہ کرپشن کیسے ختم کی جاتی ہے،ہم پر الزام تراشیاں ہوئیں مگر ہمارے خلاف آج تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر نظریات، دیانت، امانت کی جنگ نہیں ہے، یہاں پر اتھارٹی کی جنگ ہے کہ میرے پاس اتھارٹی ہونی چاہیے، تو جتنا کمزور، کرپٹ اور اخلاقی طور پر گرا ہوا انسان ہوگا اسے لاکر عوام کو سروں پر بٹھایا جائے گا تاکہ اس کی کمزوریوں کو استعمال کرکے اسے اپنی اتھارٹی کے مطابق استعمال کرسکیں۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ رہےہیں، ان کے بہتر باہمی تعلقات ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *