کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے، 80 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، فرار ہونے کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔
جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلے کے دوران قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔
حکام کے مطابق قیدیوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اور ماڑی کا گیٹ بھی توڑ ڈالا، ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کے مطابق ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ملیر کے مختلف علاقوں میں لانڈھی جیل سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد میں اعلان کا سلسلہ شروع کیا گیا، اعلانات میں شہریوں سے قیدیوں کی گرفتاری میں مدد کی اپیل کی گئی۔
سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے بتایا کہ جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، جیل کی سرکل نمبر 4 اور 5 کے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 80 قیدی دوبارہ گرفتار کرلیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 135 قیدیوں کی تلاش جاری ہے، واقعے میں 2 ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے ملیر جیل کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی، قیدی گیٹ سے باہر نکلے ہیں۔
ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے، ملیر جیل میں پیش آنے والے واقعے میں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سندھ غلام نبی میمن نے ملیر جیل کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں اور ایسے لوگ نفسیات کے مریض ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے بروقت کارروائی کی، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے ہیں۔
آئی جی سندھ نے اعلیٰ سطح پر معاملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی جس میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے، واقعے میں اگر کوئی افسر ملوث نکلا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
Leave a Reply