کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام بلوچستان نے حلقہ این اے 251 میں جاری انتخابی گنتی کے عمل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک منظم سیاسی دھاندلی قرار دیا ہے۔ پارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ انتخابی شفافیت، آئینی تقاضوں اور جمہوری ضوابط کی کھلم کھلا پامالی کی جا رہی ہے،
اور ریاستی ادارے مخصوص قوتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔یہاں جاری کردہ ایک بیان میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ این اے 251 میں ریٹرننگ آفیسر کی نگرانی مکمل طور پر جانبدار، مشکوک اور غیر آئینی ہے۔ جمعیت علماء اسلام کو گنتی کے عمل سے متعلق نہ تو اطلاع دی گئی
اور نہ ہی پارٹی کے نمائندوں کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا۔ یہ کوئی تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دی جانے والی دھاندلی ہے، جو انتخابی قانون، آئین اور اخلاقی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جب پارٹی کے نمائندے گنتی کے مقام پر پہنچے تو تھیلے پہلے سے کھلے ہوئے پائے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ سارا عمل بدنیتی اور پسِ پردہ ہدایات کے تابع تھا۔ ہمیں زبانی طور پر بتایا گیا کہ مزید حلقے نہیں کھولے جائیں گے، لیکن اس کے برعکس تین حلقے دانستہ طور پر ہماری غیر موجودگی میں کھولے گئے۔ یہ عمل جمہوریت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے، جسے ہم ہرگز قبول نہیں کریں گے۔
مولانا عبدالواسع نے مزید کہا کہ موجودہ ریٹرننگ آفیسر کے کردار پر جمعیت علماء اسلام پہلے ہی باضابطہ تحریری اعتراض دائر کر چکی ہے۔ وہ خود بھی اس عمل سے علیحدگی کے لیے رضامند تھے، لیکن اس کے باوجود تمام گنتی انہی کی زیر نگرانی کی گئی، جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ ریاستی مشینری کو غیر جانبدار رکھنے کے بجائے مخصوص مفادات کے تابع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کو جو شب خون جے یو آئی کے عوامی مینڈیٹ پر مارا گیا،
آج اسی سازش کا تسلسل این اے 251 میں دہرایا جا رہا ہے۔ عوامی رائے کا احترام، ووٹ کی حرمت، اور جمہوری اداروں کی غیرجانبداری اگر یوں ہی پامال ہوتی رہی تو یہ نظام عوامی اعتماد سے مکمل طور پر محروم ہو جائے گا۔جمعیت علماء اسلام کو مسلسل نظرانداز کرتے ہوئے گنتی کا عمل جاری رکھا گیا، جسے ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ جب ہماری غیر موجودگی میں متعدد حلقے کھولے گئے اور کسی قسم کی اطلاع نہ دی گئی، تو پارٹی نے باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ باقی ماندہ حلقوں کی گنتی کے عمل سے بائیکاٹ کرے گی۔
یہ بائیکاٹ احتجاجی نہیں، بلکہ آئینی مزاحمت ہے جو انتخابی عمل کے وقار اور شفافیت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کو ترجیح دی ہے، لیکن اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر ہم نے آواز نہ اٹھائی تو یہ خاموشی آئندہ نسلوں کے جمہوری مستقبل پر سمجھوتے کے مترادف ہو گی۔ سازشی عناصر کو یہ واضح پیغام ہے کہ جمعیت علماء اسلام نہ صرف ہر ووٹ کا حساب لے گی بلکہ اپنے آئینی،
جمہوری اور سیاسی حق کا دفاع ہر محاذ پر کرے گی۔یہ محض ایک سیاسی جماعت کی شکایت نہیں بلکہ اس پورے جمہوری نظام کے مستقبل کا سوال ہے۔ جمعیت علماء اسلام مطالبہ کرتی ہے کہ این اے 251 میں انتخابی عمل کو فی الفور روکا جائے، شفاف انکوائری کی جائے، اور تمام حلقوں کی گنتی باقاعدہ، کھلے عام، اور فریقین کی موجودگی میں دوبارہ کی جائے، ورنہ ہم ہر سطح پر آئینی و قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
Leave a Reply