|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

تربت:بلوچستان کی عدالتی تاریخ میں ایک نیا سنگِ میل۔ مکران ڈویڑن میں پہلی بار ویڈیو لنک کے ذریعے ہائی کورٹ لائسنس انٹرویوز کا کامیاب انعقاد۔ بلوچستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی بار مکران ڈویڑن کے وکلاء کیلئے ہائی کورٹ کے لائسنس کے حصول کے انٹرویوز کا انعقاد ویڈیو لنک کے ذریعے کیا گیا، جو ایک اہم اور انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ انٹرویوز بلوچستان ہائی کورٹ تربت بنچ میں منعقد ہوئے، جن میں کیچ، گوادر اور پنجگور سے تعلق رکھنے والے 19 امیدواروں نے شرکت کی۔ ان امیدواروں میں 16 خواتین وکلاء￿ شامل تھیں، جو خواتین کی بڑھتی ہوئی پیشہ ورانہ شرکت کا واضح ثبوت ہے۔

اس انٹرویو سیشن کی سربراہی بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ سے انرولمنٹ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس گل حسن ترین نے کی، جبکہ ان کے ہمراہ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بلیدی، امان اللہ کاکڑ اور رحمت اللہ بڑیچ بھی شامل تھے۔ تربت بنچ میں بلوچستان بار کونسل کے چی

ئرمین ایجوکیشن کمیٹی قاسم علی گاجی زئی ایڈووکیٹ نے بطور مقامی نمائندہ نگرانی کی۔قاسم علی گاجی زئی ایڈووکیٹ نے اس اقدام کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مکران جیسے دور افتادہ خطے میں یہ سہولت ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”بلوچستان بار کونسل نے چیف جسٹس جناب جسٹس محمد اعجاز سواتی سے گزارش کی تھی کہ مکران ڈویڑن سے تعلق رکھنے والے وکلاء￿ کو ویڈیو لنک کے ذریعے انٹرویو کی سہولت دی جائے تاکہ وہ طویل، مشکل اور مہنگے سفر سے بچ سکیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ خواتین وکلاء￿ کیلئے اس سہولت کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ اْنہیں سفر میں زیادہ مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ہائی کورٹ لائسنس کی امیدوار اقراء￿ نائیک ایڈووکیٹ نے انٹرویو کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ ایک مثالی اقدام ہے جس سے ہمیں اپنے گھر کے قریب انٹرویو دینے کا موقع ملا، جس سے وقت، پیسہ اور توانائی کی بچت ہوئی۔ ہم چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس محمد اعجاز سواتی اور بلوچستان بار کونسل کے شکر گزار ہیں۔

”انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان بار کونسل کے رکن قاسم علی گاجی زئی اور کیچ بار ایسوسی ایشن کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں، جنہوں نے اس سہولت کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کیا۔یہ اقدام نہ صرف بلوچستان کے وکلاء￿ کیلئے آسانی فراہم کرتا ہے بلکہ دیگر پسماندہ اور دور دراز علاقوں کیلئے ایک رول ماڈل بھی بن سکتا ہے۔ یہ عمل عدلیہ کی جدید خطوط پر منتقلی اور ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کی بھی ایک واضح مثال ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *