ریکوڈک منصوبے کیلئے انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے پاکستان کو مزید 400 ملین ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی ہے جسکے بعد آئی ایف سی کی کل سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔
آئی ایف سی کے سربراہ مختار ڈیوپ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انفرا اسٹرکچر، توانائی اور قدرتی وسائل پر توجہ بڑھا رہے ہیں۔
توانائی و قدرتی وسائل میں دوگنا سرمایہ کاری کرینگے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان پر اعتماد کیا جا رہا ہے جس کے سبب ریکوڈک منصوبے میں بھاری سرمایہ کاری جاری ہے۔
ریکوڈک منصوبے کی لاگت 6.6 بلین ڈالر ہے، مالیاتی اتحاد قرض و سرمایہ سے فنڈ فراہم کرے گا۔
ریکوڈک سے 37 سال میں 74 ارب ڈالر تک آمدن کی توقع ہے۔
ریکوڈک منصوبے میں یو ایس ایگزِم، ایشیائی ترقیاتی بینک، کینیڈا اور جاپان کے مالیاتی اداروں کی شمولیت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا تانبے اور سونے کا منصوبہ، ریکوڈک 2028 میں پیداوار شروع کرے گا جس سے بلوچستان کی ترقی اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے۔
ریکوڈک منصوبے سے پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کو عالمی معدنیاتی نقشے پر لانے میں اہم کردار ادا کریگا۔
2024 میں ایک فزیبلٹی سٹڈی نے ریکوڈک میں 15 ملین ٹن تانبے اور 26 ملین اونس سونے کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
وفاقی حکومت کے مطابق ریکوڈک سے پہلے مرحلے میں پیداوار 2028 میں شروع ہوگی جوکہ سالانہ سونے کی تین لاکھ اونس اور تانبے کی دو لکھ ٹن ہوگی۔
دوسرے مرحلے میں پیداوار 2034 میں شروع ہوگی جو کہ سالانہ سونے کی پیداوار بڑھ کر پانچ لاکھ اونس اور تانبے کی چار لاکھ ٹن ہو جائے گی۔
یہ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا منصوبہ ہو گا اور اس سے موجودہ مائن پلان کی تقریباً 37 سالہ زندگی میں 75 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی مفت کیش فلو پیدا کرنے کی توقع کی گئی ہے۔
کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن حکومت پاکستان کے اشتراک سے اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
حکومت پاکستان کے پاس اس کے 25 فیصد حصص ہیں۔ایک اہم حالیہ پیش رفت سعودی عرب کے ریاستی سرمایہ کاری کے فنڈ، منارا منرلز، کی بظاہر دلچسپی ہے۔
اس کی طرف سے ریکوڈک منصوبے میں 10-20 فیصد حصص حاصل کرنے کی توقع ہے۔بلوچستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے یقینی بنایا کہ صوبے کی ترقی کے لیے وہاں کام کرنے والی کمپنی صوبائی حکومت کو پہلے سال 50 لاکھ ڈالر جبکہ دوسرے سال 75 لاکھ ڈالر قبل از وقت رائلٹی کی ادائیگی کرے گی جو تیسرے سال اور اس کے بعد تجارتی پیداوار تک ایک کروڑ ڈالر سالانہ کی ہو گی۔
وفاقی حکومت کے علاوہ بلوچستان حکومت کا بھی 25 فی صد حصہ ہو گا، ٹیکس اور رائلٹی کی مد میں دیگر معاشی فوائد بھی ملیں گی۔
بلوچستان حکومت کو پانچ فیصد رائلٹی کی ادائیگی ہوا کرے گی۔ ملازمتوں کی مد میں بھی بلوچستان کو کافی فائدہ متوقع ہے۔
منصوبے کے عروج کے دوران 7,500 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
وفاقی حکومت کے مطابق فی الحال ریکوڈک مائنگ کمپنی کے ملازمین میں 77 فیصد بلوچستان سے ہیں اس کے علاوہ بلوچستان کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانے کے لیے دیگر مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جن سے علاقے میں صحت، تعلیم اور دیگر انفراسٹرکچر پر کام جاری ہے۔
مقامی طلبہ کو اسکالر شپس بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
بلوچستان کے اس اہم ترین منصوبے سے صوبے میں معاشی ترقی کی امید بندھی ہے جو صوبے میں غربت کے خاتمے سمیت دیگر مسائل کے حل میں کار آمد ثابت ہوگی،بلوچستان حکومت کے محاصل میں اضافہ ہوگا ،صوبائی حکومت مفاد عامہ کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرسکے گی جس سے بلوچستان میں موجود محرومی و پسماندگی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
ریکوڈک منصوبہ پر سرمایہ کاری 700 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، بلوچستان میں معاشی تبدیلی کے واضح امکانات!

وقتِ اشاعت : 10 hours پہلے
Leave a Reply