گوادر: ماہی گیروں کو کسی بھی طور پر تنہانہیں چھوڑ ینگے ۔ ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لےئے ہر معاذ پر سیاسی اور جمہوری جنگ لڑینگے ۔ میگا منصوبوں کے اجراء سے قبل ماہی گیروں اور ان کے روزگار کے تحفظ کے لےئے ازل سے منصوبہ بندی نہیں کی گئی ۔
دیمی زِ ر ایکسپر یس وے کے منصوبہ اس کی واضح مثال ہے ۔ آئین پا کستان کی دفعہ 38کے تحت ماہی گیروں کے روزگار کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ایم پی اے میر حمل کلمتی نے گزشتہ روز ماہی گیروں کی بستی ڈھو ریہ شیڈ پر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ پر ہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
ایم پی اے میر حمل کلمتی کا کہنا تھاکہ آج گوادر کے ماہی گیر دیمی زِ ر ایکسپر یس وے کے منصوبے سے جن خدشات اور اپنے روزگار چھن جانے کے وسو سے کا شکار ہیں وہ جنیو ئن بنیاد رکھتے ہیں گوادر میں اس طرح اور پہلے کے میگا پروجیکٹس کی بنیاد رکھتے ہوئے مقامی لوگوں کے حق روزگار کے تحفظ کے رہنماء اصولوں کو یکسر طور پر نظر انداز کیا گیا ہے آج سے 15برس قبل جس جگہ گوادر بندرگاہ کھڑ ا کیا گیا ہے ۔
یہاں ایک ماہی گیر محلہ ہوا کر تا تھا اور یہ سمندری خطہ زر خیز شکار گاہ بھی ہوا کرتی تھی جو ترقی کی نذر ہوا اور اس کے نتیجے میں ماہی گیر اپنا سب کچھ گنو ا بیٹھا ہے آج دیمی زِ ر ایکسپر یس وے کے منصوبے سے ماہی گیر کو شہر بدر کر نے کے تمام حوالے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر پا ئیدار منصوبہ بندی اور عا میانہ طرز کی سوچ کی وجہ سے ماہی گیر آج گوں ناگوں مسائل کا شکا ر ہیں اس پر طرہ یہ کہ اگر وہ شکار پر جاتا ہے تو سیکورٹی کے نام پر تذلیل کے زخم لیکر لوٹتا ہے آج گوادر کی حیثیت قد یم بستی کی نہیں رہی ہے بلکہ یہ شہر بین الاقوامی صورت اختیار کر گئی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ تاہے کہ مقامی لوگوں کی زند گیاں محلہ کی سطح سے بھی بد تر ہیں جن کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہورہی ہے ۔
آئے دن وی آئی پی سر گرمیوں کی وجہ سے شہر کی احاطہ میں موجود دکا نوں کو بند کیا جا تا ہے اور ماہی گیروں کے لےئے سمندری میں بھی تین تین دن تک شکار پر عائد لگتی ہے سمندر ایک طرح ماہی گیروں کے لےئے شجر ممنوعہ بن چکی ہے پہلے یہ وہ شجر تھی جس سے ماہی گیروں کے گھر کے چولہے پوری آ ب و تاب کے ساتھ جلتے تھے جس کی وجہ سے وہ اپنی معاشرتی رعنائنیوں سے کما حقہ طور پر مستفید ہوا کر تے تھے مگر اب یہ صورتحال فکر مند کا باعث بن چکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں اس ضلع گوادر کا ایم پی اے ہوں اور میری ذمہ داری کے ہے میں زندگی کے ہر شعبہ کے افراد کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لےئے آواز اٹھا ؤں آج اگر ماہی گیر پر یشان حال اور مضطر ب ہیں تو وہ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں ان کی آواز میں آواز ملا کر ان کے اس بنیادی حقو ق کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑا رہونگا۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک شعبہ کوگرانی کاوقت در پیش نہیں بلکہ اس سے گوادر کی من الحیث آبادی کا بنیادی معشیت وابستہ ہے اگر ماہی گیروں کا سمندر چھن گیا تو اس کے اثرات تمام آبادی پر پڑ سکتے ہیں اس لےئے ماہی گیروں نے جو جدو جہد شروع کی ہے ۔
اس کے لےئے تمام سیاسی جماعتیں ان سے ایکتا بنائے رکھیں تاکہ ان کو موثر آواز نصیب ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہو ریہ پا کستان کی آئین دفعہ 38اور شق ( ب) کے تحت گوادر کے ماہی گیروں کو بھی دستیا ب و مہیا وسائل کے اندر معقول آرام و فر صت کے ساتھ روزی کی سہو لت فراہم کی جائے جبکہ میں یقین دلا تاہوں کہ ماہی گیروں کو دیمی زِ ر ایکسپر یس وے منصوبے سے جو خدشات در پیش ہیں ۔
ان کے ازالہ اور ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کے لےئے ہر معاذ پر سیاسی اور جمہوری جنگ لڑونگا ۔اس موقع پر ماہی گیر اتحاد کے رہنماء خدا داد واجو، علی اکبر رئیس اور بی این پی ضلع گوادر کے آرگنائزر کہد ہ علی سمیت ماہی گیروں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔
دیمی زر ایکسپریس وے سے ماہی گیروں کا روزگار متاثر ہے تحفظات دور کئے جائیں ، حمل کلمتی
وقتِ اشاعت : October 30 – 2018