اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ پی سی بی کے پاس موجود معاہدہ اتنا واضح نہیں تھا جسے قانونی دستاویز قرار دیا جاسکے، اگر ہم کیس واپس لیتے تو کمزوری ثابت ہوتی۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی تنازعات کمیٹی کا فیصلہ ہمارے لیے افسوس ناک اور مایوس کن ہے، مجھے بتایا گیا کہ پی سی بی نے انگلینڈ میں کوئنز کونسل سے مشاورت کی تھی جس نے کہا کہ بھارت کے خلاف کیس کیا جا سکتا ہے، اس کے بعد آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی میں گئے مگر کسی بھی قانونی چارہ جوئی میں ایک رسک ہوتا ہے۔
احسانی مانی نے کہا کہ پی سی بی کے پاس موجود دستاویز اتنی واضح نہیں تھیں جتنا ہم سمجھتے تھے، ثالثی کمیٹی نے اسی لیے پاکستان کا نکتہ تسلیم نہیں کیا کہ یہ ایک قانونی معاہدہ تھا، وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک اخلاقی معاہدہ ضرور تھا جس کی پاسداری کرتے ہوئے بھارت کو کھیلنا چاہیے تھا۔
بھارتی بورڈ کی جانب سے اخراجات کے حصول کیلیے پی سی بی پر کیس کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر ہم جیت جاتے تو ایسا ہی کرتے، وہ اپنا دعویٰ ضرور کریں، ہم بھی دیکھیں گے کہ جو اخراجات ادا کیے اس کا ذمہ کس کو لینا چاہیے، ہم بھی بھارت کے خلاف اس حوالے سے کیس کریں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ یہ سمجھتا ہوں کہ آئی سی سی ارکان کو آپس میں قانونی جنگ نہیں لڑنی چاہیے مگر یہ فیصلہ پہلے ہی لیا جا چکا تھا، جب میں آیا تو کیس کی سماعت تقریباً ختم ہو چکی تھی لہذا اس وقت کوئی آپشن نہیں تھا، اگر ہم کیس واپس لیتے تو کمزوری ثابت ہوتی، اب جو بھی صورتحال بنی ہمیں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا اور آگے بڑھتے جانا ہے۔
احسان مانی نے مزید کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ برابری کی سطح پر بات کریں گے، مجھے ایسا لگتا ہے کہ ان دنوں جو لوگ بھارتی کرکٹ کے معاملات چلا رہے ہیں وہ بھی پاکستان سے کھیلنے کے حامی ہیں مگر وہاں عام انتخابات ہونے والے ہیں، بورڈ میں بھی الیکشن ہونے ہیں، اس کے بعد ہی ہم دیکھ سکیں گے کہ بھارت سے کرکٹ تعلقات کو کس راستے پر لے کر جانا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے کرکٹ سیریز نہ کھیلنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کی ڈسپیوٹ کمیٹی میں 70 ملین ڈالرز ہرجانے کی درخواست دائر کی تھی جسے کمیٹی نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس پر فیصلہ حتمی ہے اور کوئی فریق اس پر مزید کارروائی نہیں کرسکتا۔