نوشکی : برج عزیز خان ڈیم کا تعمیر نوشکی اور چاغی کے لئے زیست وموت کا مسئلہ ہے، ڈیم کے تعمیر سے دونوں اضلاع بنجر ہونگے ، ڈیم کے مخالف نہیں ، اگر ڈیم تعمیر کرناہو تو متبادل جگہوں پر چھوٹے چھوٹے ڈیم تعمیر کیاجائے اگر کوئٹہ کو پانی فراہمی کامسئلہ ہے تو کوئٹہ میں بھی ڈیم تعمیر کیئے جاسکتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار بادینی قبائل کے معتبرین حاجی میر نعیم بادینی، حاجی ظاہربادینی ،حاجی طاوس خان بادینی ،حاجی میر تاج محمد محمد بادینی ،حاجی میر جہانگیر خان بادینی، حاجی عبدالحمید بادینی ،حاجی علی جان بادینی ،حاجی طاوس خان بادینی ، میر نوروز خان بادینی اور دیگر نے نوشکی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ برج عزیز خان ڈیم سے نوشکی میں تین اقوام بادینی ،مینگل اور جمالدینی کے ڈاک میں زرخیز اراضیات بنجر بن جائینگے اسی طرح ایشیاء کے مشہور جھیل زنگی ناوڑ بھی صحراء بن جائیگی نوشکی سے ملحقہ علاقہ چاغی تک تمام زرخیز اراضیات بنجر بن جائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ اس بارے میں رکن صوبائی اسمبلی میر بابو محمد رحیم مینگل نے صوبائی اسمبلی میں برج عزیز خان ڈیم کے تعمیر کے خلاف آواز بلندکی ہے جو کہ خوش آئندہے، اسی طرح سابق ایم پی اے چاغی او رسابق ایم پی اے نوشکی نے بھی اس ڈیم کی مخالفت کی ہے ہم امیدرکھتے ہیں نوشکی چاغی کے نمائندے سیاسی پارٹیاں ڈیم کے خلاف آواز بلند کرتے رہینگے ۔
انہوں نے کہاکہ ڈاک علاقہ بارانی اور سیلابی پانی سے آباد ہوتے ہیں ڈیم کے تعمیر کے بعد پورا ڈاک علاقہ بنجر بن کاشت کے قابل نہیں رہیگی جس سے علاقے میں مزید معاشی بحران پیدا ہوگا،ایشیاء کے مشہورجھیل زنگی ناوڑ پورے دنیا میں مشہور ہے۔
ڈیم کے تعمیر کے صورت میں زنگی ناوڑ جھیل ہمیشہ کے لئے خشک ہوجائیگی ،صوبائی حکومت برج عزیز خان ڈیم کے فیصلے کے بارے فوری نظر ثانی کرے، آخر میں انہوں نے کہاکہ اگر برج عزیز خان ڈیم کے تعمیرات کو منسوخ نہ کی گئی توقبائل کوئٹہ تفتان آرسی ڈی شاہراہ کو نوشکی کے مقام پر غیر معینہ مدت کے لئے بندکردیینگے ۔
برج عزیز ڈیم نوشکی ، چاغی کیلئے زیست وموت کا مسئلہ ہے، نعیم بادینی
وقتِ اشاعت : November 21 – 2018