حب : نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے کہا ہے کہ نیب انتقامی کارروائیاں کررہی ہے احتساب سب کا ہونا چاہئے موجودہ حکومت کی گڈگورننس باتوں کی حدتک ہے ۔
نیشنل پارٹی انتخابات میں ناکامی پارٹی کے اندراختلافات کی لہر وجہ بنی اور کچھ بیرونی عوامل بھی کارفرما تھی ہماری حکومت لاپتا افراد کی بازیابی میں کامیاب نہیں ہوئی اور مسنگ پرسنز پر سرداراختر کے معاہدے پر عمل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لسبیلہ پریس کلب حب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماوں رجب علی رند عثمان کوہ بلوچ عبدالغنی رند خورشید رند اور نظام رند بھی موجود تھے جان محمد بلیدی نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کا ہر صورت میں احتساب ہونا چاہیے لیکن احتساب سب کا ہوناچاہیے احتساب کو سیاست سے پاک ہوناچاہیے سیاستدانوں کے ساتھ اداروں کا بھی احتساب ہو نا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل شروع سے متنازعہ ہے بلوچستان میں 35 کیسز سامنے آئے اور آج تک ایک پر بھی ہاتھ نہیں ڈالا گیا اس وقت بلوچستان میں تین بڑے ایشوز ایسے ہیں جن پر نیب کو متحرک ہونا چاہئیجن میں ریکوڈک معاہدہ سندک پروجیکٹ اور پی پی ایل میں ہونے ان معاہدوں کی چھان بان ہونی چاہئے ریکوڈک بلوچستان کا بہت بڑا منصوبہ ہے ۔
کس نے اس منصوبے کو اپنی ذاتی مفادات کا بھینٹ چڑھا کر اسے غیر فعال کرادیا ایسے لوگوں کو منظر عام پر لانا چاہیے ایسے لوگوں خلاف کارروائی عمل میں لانی چائے دوسر ا اہم ایشو سندک منصوبے کا ہے جس توسیع کی گئی اور قومی دولت کو لوٹا گیا اس کی انکوائری ہونی چاہئے پی پی ایل کے زاہدالمیاد معاہدے کو کس بنیاد پر توسیع دی گئی ۔
اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے انٹر نیشنل ٹرانسپیرنسی معاہد وں پر نظر رکھتی ہے وہ اس پر اپنا کردار ادا کرے نیب ملک بڑے سیاسی جماعتوں کے خلاف جس انداز میں کارروائیوں کی ابتدا کی اس سیاست پر مثبت نہیں بلکہ منفی اثرات مرتب ہو نگے اس وقت ایسا لگ رہا ہے ۔
ملک کے صرف دو ایشوز ہے ایک احتساب دوسرا ڈیم جس پر میڈیا بھی فوکس کررہا ہے موجودہ کیپاس اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ملک کے دیگر اہم ایشوز سے عوام کا توجہ ہٹا کر ان دو ایشوز پر مرکوز کیا جارہا ہے ۔
جان بلیدی نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے حوالے اعتماد میں لیا گیا ہے اور نہ کوئی معاہدہ کیا گیا انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کو کچھ نہیں مل ہے موجودی حکومت کے گڈگورننس کی باتیں زمینی حقائق کے برعکس ہے ۔
جان محمد بلیدی نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں سی پیک حوالے سے یہ موقف اختیار کیا تھاکہ گوادر کے لوگوں اولیت دی جائے اور ترقیاتی منصوبوں میں حصہ دار بنایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی ایک ایسی سوچ پنپ رہی ہے کہ، گوادر اور لسبیلہ کو اسلام کے زیر تسلط دیاجائے اور اسے اسلام آباد سے کنٹرول کیا جائے یہ سوچ اب بھی موجود ہے نیشنل پارٹی نے اس سوچ کی مخالفت کی تھی اور اب بھی کریے گی ۔
انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک ہماریلئے انہتائی اہم ہے لیکن موجودہ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ سی پیک کے حوالے سے چائنا میں ایک انتہا ئی اہم اجلاس ہوا جس میں ہمارے صوبے وزیر اعلی خود شرکت کرنے بجائے ایک وزیر کو بھیجا ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا ہے نشینل پارٹی کو اندرونی اختلافات کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا نیشنل پارٹی کو کھبی اسٹبلشمنٹ کی سپورٹ نہیں رہی ہے ڈاکٹر مالک کو وزیراعلی بنانے میں اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کا الزام بے بنیاد اور دورغ گوئی پر مبنی ہے ۔
ڈاکٹر مالک کو وزیر اعلی بنانے میں نواز شریف اور محمودخان اچکزئی کا اہم کردار ہیانہوں نے کہا کہ سردار اختر کے چھ نکات پر عمل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے لاپتا افراد کا مسئلہ سنگین ہے اب یہ مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان پاکستان کا مسئلہ بن چکا ہے ۔
بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اس سیا سی حل نکالنا ہوگا بلوچستان میں ایک انسرجنس چل رہی اس مسئلے کو طاقت سے حل کیا جاسکتا بلکہ گفتگو شیند کا راستہ اختیار کیاجائے ہمارے دور حکومت میں اس مسئلے پر خان قلات اور براہمداغ سے رابطے بھی ہوئے۔
حکومت اختر مینگل معاہدے پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا،الیکشن میں ناکامی پارٹی کے اندرونی اختلافات کے باعث ہوئی، نیشنل پارٹی
وقتِ اشاعت : December 28 – 2018