خضدار : جمعیت علما ء اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت نے سو دن کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے جملہ مسائل حل کرینگے اور بڑے میگا پراجیکٹس لائیں گے ،
اقتصادی حالات سدھارینگے ،معاشی بحران بھی حل کرینگے ،پوری قوم نے حکومتی دعووں کا شدت سے انتظار کیا ،مگر آغاز بھینسوں کے بیچنے اور اختتام انڈے اور مرغی سے ہوا ،لیکن معاشی بحران درست ہونے کے بجائے دن بہ دن مزید گھمبیر ہوتی چلی گئی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علما اسلام کے صوبائی امیر و سینیٹر مولنا فیض محمد ،ممبر صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری ،ضلعی سیکرٹری جنرل مفتی عبدلقادر شاہوانی ،انجمن تاجران کے صدر حافظ حمید اللہ مینگل ،مولانا محمد صدیق مینگل ،مولانا عنایت اللہ رودینی ،مولانا محمد قاسم ،مولانا سید عبداللطیف شاہ سمیت جے یو آئی کے عہدیراران و اراکین موجود تھے ۔
مولنا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ر وپے کے قدر میں کمی ہونے کے بجائے ملکی تاریخ میں بڑی گراوٹ آئی میگا پراجیکٹ توکیا اپنے منافع بخش ادارے نجی شعبے میں دینے کے لیئے پر تول رہے ہیں قوم کو خوشخبری سنائی گئی کہ سعودی عرب تین ارب ڈالر دیگی مگر سعودی ارب نے واضح طور پر کہہ دیا کہ یہ رقم بطور امانت ہیں اور خرچ کرنے کے لیئے نہیں تاکہ پاکستانی معیشت کو سہارا مل سکے ۔
متحدہ عرب امارت سے بھی ڈھائی ارب ڈالر کی بات ہوئی چین برادر ملک ہے اس کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچایا گیا چین سے حاصل ہونے والے قرضے پر آٹھ فیصد سود لاگو ہوگا یہ ایڈھاک ازم ہے عارضی طور پر مسئلے کو حل کرنا یہ سلسلہ کب تک چلے گا ۔
اثاثے بیچ کر ملک چلانا کوئی عقل مندی تو نہیں جب سے یہ نالائق آگئے ہیں نہ ان کا کوئی وژن ہے نہ منسوبہ بندی دوست ممالک سے لیکر اپوزیشن تک ان سے نالاں ہیں انکی ضد انا اور انتقامی سیاست اور بد کلامی نے سیاسی کلچر کا ستیا ناس کیا صلاحیتوں سے عاری ،بے ہنگم اور مسلط کردہ حکومت ملک و قوم کے لیئے شدید نقسان کا باعث بن رہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجود ہ حکومت نے شہد کی نہریں بہانے جیسے بلند و بانگ دعوے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک کروڑ ملازمتیں اور پچاس لاکھ گھر دینے کا بھی وعدہ کیا تھا بجائے اس کے کہ لوگوں کو ملازمتیں دیں وہ لوگوں کو بے روزگار کر رہے ہیں اور انکے م منہ سے نوالہ چھین رہے ہیں ۔
اس کی واضح مثال یوٹیلیٹی اسٹورز سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے چھ مہنے کے دوران حکومتی کارکردگی نذر نہیں آئی معاملات کو سلجھانے کے بجائے الجھایا جا رہا ہے ہماری نذر میں یہ حکومت اگر ایک سال پوری کرے تو معجزہ ہوگا ۔
ختم نبوت جیسے حساس معاملات کو چھیڑاگیا کیا انہیں اندازہ نہیں کہ اس نوعیت کے معاملات مسلمانوں کے لیئے زندگی اور موت کا سوال ہے اس عمل پر تو مسلمان مر مٹنے کو تیار ہیں ختم نبوت بل کے خلاف ملین مارچ ہوئے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی اب ستائیس تاریخ کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ملین مارچ ہوگی ۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جس دن آئی ایم ایف یا کسی مالیاتی ادارے سے قرض نہیں لیں گے اگر لیا تو خود کشی کرنے کو ترجیح دینگے اب ہم حکومت کی خودکشی کی تقریب کا انتظار کرہے ہیں کہ وہ کب خود کشی کرررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی عجیب ریت ڈالی ہے کہ انصاف کے بجائے وہ کرسی عدالت چھوڑ کر چندہ مہم کے لیئے نکلے ہیں جب کہ ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں ایک گھر چندے سے نہیں چلتا اور یہ نکلے ہیں چندہ کر کے ملک کو چلانے اور ڈیم بنانے ۔
انہوں نے کہا کہ جس ڈیم کے لیئے چندہ مہم شروع کیا گیا ہے اس پر تو پہلے سے سو ارب روپے پہلے سے خرچ ہو چکے ہیں مولنا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اگرحکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہیں لیئے تو خدا نہ خواستہ یہ ملک ایسی دلدل میں دھنس جائے گی جسے نکالنا بہت مشکل ہوگا ۔
حکومت کے ترقی اور خوشحالی کے تمام دعوے مرغی اور انڈے بیچنے پر ختم ہوگئیں ، غفور حیدری
وقتِ اشاعت : January 5 – 2019