|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2019

خضدار: کمشنر قلات ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی نے کہا ہے کہ حکومت حالیہ قحط سالی سے متاثرہ علاقوں کے عوام کو تنہانہیں چھوڑے گی متاثرہ علاقوں میں بہت جلد میڈیکل کیمپ اور ضروری راشن خوراک سمیت جانوروں کے لئے بھی میڈیکل کیمپ اور چارہ بھی تقسیم کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈویژنل ہیلتھ کمیٹی اور قحط سالی سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے لئے جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر قلات ڈویژن امیر فضل اویسی، ڈویژنل ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر محمد مراد مینگل ،ڈی ایچ او خضدار ڈاکٹر سومار خان، ڈی ایچ او آواران ڈاکٹر نور بخش بزنجو، ڈی ایچ او قلات ڈاکٹر محمد نسیم ،ڈی ایچ او شہید سکندر آباد سوراب ڈاکٹر عبدالحمید، ڈی ایس ایم پی پی ایچ آئی خضدار مجیب بلوچ ،ڈی ایس ایم سوراب ڈاکٹر شفیع مینگل، نمائندہ ڈبلیو ایچ او ڈاکٹر محمد عمر مینگل، پرنسپل نرسنگ اسکول خضدار سلماگل، ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو اسٹاک خضدار ڈاکٹر محمد انور زہری ،ڈپٹی ڈائریکٹر لائیواسٹاک شہید سکندر آباد سوراب، ڈاکٹر محمد جاوید ڈپٹی ڈائریکٹر لائیواسٹاک قلات، ڈاکٹر محمد یونس ڈپٹی ڈائریکٹر لائیواسٹاک مستونگ، ڈاکٹر محمد سعید ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو اسٹاک آواران، ڈاکٹر وسیم احمد ڈپٹی ڈائریکٹر لائیواسٹاک لسبیلہ ڈاکٹر منور احمد اے سی پی قلات ڈویژن عبدالغنی عالیزئی شاہنوازنے شرکت کی اور اپنے اضلاع میں طبی سہولیات اور قحط سالی سے متاثرہ مال مویشیوں سے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کئے۔

کمشنر قلات ڈویژن نے کہا کہ قلات ڈویژن میں گزشتہ سات سال سے خشک سالی کی صورت حال ہے جس کے نتیجے میں تمام شعبے شدید متا اثر ہیں خصوصا ذراعت اور مالداری کا شعبہ بری طرح متا اثر ہے جب کہ قلات ڈویژن میں عوام الناس کا ذریعہ بھی شعبہ ذراعت اور مالداری پر منحصر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے سے پانی کا مسئلہ بھی دن بہ دن پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور امراض بھی جنم لے رہے ہیں مال مویشیوں کی زندگی بھی خطرات سے دوچار ہے اور بعض علاقوں میں جاندار مررہے ہیں۔

انہوں نے محکمہ صحت اور محکمہ حیوانات کے منتظمین کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہمہ وقت حاضر ہونے کی تلقین کریں جب کہ اسپتالوں اور حیوانات کے شفاخانوں میں ادویات و دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیئے بھی آگاہ کریں تاکہ صوبائی محکمہ پی ڈی ایم اور صوبائی حکومت کو ان مسائل سے آگاہ کیا جائے اور عوام کو ریلیف مل سکے۔