ریاض : سعودی عرب سپریم کورٹ نے آٹھ بچیوں کے اغواء اور ریپ کے مرتکب ایک استاد کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔
مکہ اخبار نے نام ظاہر کیئے بغیر رپورٹ دی ہے کہ بحیرہ احمر کے ساحلی شہر جدہ میں ایک زیریں عدالت نے گزشتہ سال چھ اور گیارہ سال کے درمیان بچیوں کو عوامی مقامات سے اغواء کے بعد اپنے گھر میں ریپ کا نشانہ بنانے والے شخص کو جرم کا مرتکب قرار دیا تھا۔
مجرم کی آخری شکار نو سالہ بچی تھی جسے اس نے ایک شادی ہال سے اغوا کیا تھا۔ اس بچی نے پولیس کو جدہ میں وہ مقام دکھایا تھا جہاں ملزم اسے لے گیا تھا اور اس طرح سال 2011 میں اسے گرفتار کرلیا گیا ۔
اس سے پہلے کی رپورٹوں کے مطابق گرفتاری کے وقت مذ کورہ شخص بیالیس سال کا تھا، وہ شادی شدہ اور چار بچوں کا باپ ہے۔
وہ مبینہ طور پر بچیوں کو اپنی کار میں ٹافیوں کی پیشکش کرتا، اور انہیں اپنے گھر میں زیادتی کا نشانہ بنانے کے لیئے اپنے اہلخانہ کو گھر سے باہر بھیج دیتا۔
سعودی عرب میں شرعی قوانین کے تحت قتل، زنا، مسلح ڈکیتی اور ڈرگ اسمگلنگ پر سزائے موت دی جاتی ہے۔