کوئٹہ+اندرون بلوچستان : کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ نوشکی کے یونین کونسل مل میں طوفانی بارشوں،ژالہ باری اور سیلابی ریلہ نے تباہی مچا دی، متعدد دیہات زیر آب، سینکڑوں مکانات منہدم، سینکڑوں مویشیاں سیلابی ریلہ کی نظر جبکہ کھڑی فصلات کو شدید نقصان ہوا، بارش اور برفباری کے باعث موسم مزید سرد ہو گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش پسنی میں 28 ملی میٹر ریکارڈ کی ، اورماڑہ 10 ،کوئٹہ میں 9 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ، مکران ، قلات اور ژوب ڈویژن میں ایران سے آنیوالے بادلوں نے ہفتہ کی رات برسنا شروع کیا اور صبح تک وقفے وقفے سے یہ سلسلہ جاری رہا۔
کوئٹہ میں ہفتہ کی رات گئے بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو صبح دس بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جس سے چاروں جانب جل تھل ہوگیا۔ بارش کے نتیجے میں سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔ صفائی اور نکاسی آب کے ناکس نظام کے باعث برساتی نالے اور گٹر گندا پانی ابلنے لگے۔
کوئٹہ کے وسطی علاقوں زرغون روڈ، جناح روڈ،پرنس روڈ ،کالون روڈ اور دیگر سڑکیں تالاب میں تبدیل ہوگئیں۔ پیدل چلنے والوں کے علاوہ موٹر سائیکل اور رکشہ سواروں کو بھی آمدروفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کئی گاڑیاں بھی انجن میں پانی جانے کی وجہ سے خراب ہوگئیں۔
قمبرانی ، کشمیر آباد، سریاب اور بروری سمیت کئی علاقوں میں نالیاں بند ہونے کی وجہ سے گندا پانی گھروں میں داخل ہونے سے مکینوں کی مشکلات بڑھ گئیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں سمنگلی اور اطراف کے علاقوں میں 9جبکہ وسطی علاقوں میں چھ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ چلتن اور مردار کے پہاڑوں پر خوب برف برسی۔ کوئٹہ کے وادی ہنہ اوڑک ،سپین کاریز اور ولی تنگی کے علاوہ اطراف کے پہاڑی علاقوں میں بھی برفباری ہوئی۔
طویل عرصے بعد ہونے پڑنے والی بارش اور برفباری سے شہریوں کے چہرے بھی کھل اٹھے۔ حسین موسم اور برف کے دلفریب مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے شہریوں نے تفریحی مقامات کا رخ کیا۔موج مستی ، کھانے پینے کے ساتھ ساتھ حسین مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ بھی کیا۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ بارش اور برفباری بلوچستان میں جاری خشک سالی ، موسمی بیماریوں کے خاتمے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ادھر کوئٹہ میں بادل برستے ہی کئی فیڈر ٹرپ کر گئے جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں کئی گھنٹوں تک بجلی غائب رہی۔ بارش سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا تو گیس پریشر بھی غائب ہوگیااس صورتحال میں شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔
کوئٹہ کے علاوہ ،خضدار، ژوب ، نصیر آباد، جعفر آباد، ڈیرہ بگٹی ،بارکھان، کوہلو، سکندر آبادسوراب، خاران ،نوشکی ،قلات ، لسبیلہ ، گوادر ، پسنی پشین ،لورالائی ، دکی ،سبی میں بھی موسلادھار بارش ہوئی۔ قلات میں 7، لسبیلہ اور ژوب میں 3، بارکھان اور سبی میں ایک ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
نوشکی کے یونین کونسل مل میں طوفانی بارشوں،ژالہ باری اور سیلابی ریلہ نے تباہی مچا دی، متعدد دیہات زیر آب، سینکڑوں مکانات منہدم، سینکڑوں مویشیاں سیلابی ریلہ کی نظر جبکہ کھڑی فصلات کو شدید نقصان ،گزشتہ شب وقفے وقفے سے نوشکی شہر و گردونواح میں بارش اورژالہ باری کا سلسلہ جاری رہا،جبکہ رات گئے نوشکی کے علاقے یونین کونسل مل میں جاری طوفانی ہواہوں کے ساتھ تیز بارشوں کے ساتھ رات گئے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، یونین کونسل مل کے متعدد علاقوں میں دیہات زیر آب گئے،اور سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہوگئے۔
سیلابی ریلے دیہاتوں میں داخل ہونے کے بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں کا آغاز کیا جس کے باعث انسانی جانوں کو بچایا جاسکا۔کلی دوستین ،کلی جدید گورگیج،دوشہی سمیت متعدد دیہاتوں میں سیلابی ریلہ حفاظتی بندات کو توڑتے ہوئے دیہاتوں میں داخل ہوگئی جس سے دیہات زیر آب آگئے،اور سینکڑوں مکانات منہدم یا شدید متاثر ہوگئے اور مکین دیہاتوں میں محصور ہوکر رہ گئے۔
سیلابی ریلہ نے سینکڑوں مویشیاں بھی بہا لے گیا جبکہ دیہاتوں میں سڑک اور انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا،لوگوں نے اپنی مدد آپکے تحت دیہاتوں سے لوگوں کو نکالا اور حفاظتی مقامات پر منتقل کیا جس کے باعث سینکڑوں خواتین بوڑھوں اور بچوں نے کھلے آسمان تلے رات گزاری۔کلی رحمانزئی میں بارانی پانی دکانوں میں داخل ہوگئی جس سے دکانوں کو نقصان پہنچا،جبکہ دوستین آباد، جدید گورگیج، دوشہی مل ،تافوئی،بول ،لڑوک سمیت متعدد علاقوں میں کئی کلومیٹر کھڑی فصلات زیر آب آنے سے زمینداروں کو لاکھوں کا نقصان اٹھانا پڑا،
جبکہ قومی شاہراہ متعدد مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث گھنٹوں بند رہی تاہم اتوار کے دن ایم پی اے نوشکی میر بابو محمد رحیم مینگل کے ہدایت پر ایم ایم ڈی آفیسر حاجی زاہد علی اور حیدر علی بڑیچ کے نگرانی میں بلڈوزر متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور امدادی کاروائیوں کا آغاز کردیا ہے جبکہ متعدد مقامات پر پڑنے والے شگاف کو پر کرنا شروع اور قومی شاہراہ پر ٹریفک کے روانی کے لئے اقدامات کئے۔
مکران کے ساحلی شہر پسنی میں اتوار کے علی الصبح چھ بجے گرج چمک کے ساتھ تیز بارش اور ڑالہ باری ہوئی۔ بارش کا پانی شہر کے گلی کوچوں میں جمع ہونے سے شہر کے روڑ تالاب کے منظر پیش کرنے لگے۔
شادی کور ڈیم میں وافر مقدار میں پانی جمع ہونا شروع ہوگئی۔ جبکہ طویل خشک سالی کے شکار پسنی کے متعدد دیہی علاقوں میں ہفتہ اور اتوار کے درمیانی رات باران رحمت برسنے سے ندی نالوں میں پانی جمع ہوگئی ہے۔ اور بندات پانی سے بھر گئے۔ بارش کی وجہ سے پسنی اور دیہی علاقوں کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یاد رہے تحصیل پسنی گزشتہ کئی سالوں سے شدید خشک سالی کا شکار تھا۔بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تحصیل پسنی کے دیہاتوں سے کئی گھرانے نقل مکانی کرچکے تھے۔ اور کلانچ کے گاؤں ویران تھے۔
بلوچستان کے دوسرے اضلاع کی طرح ضلع قلات بھی خشک سالی کی لپیٹ میں تھاطویل عرصہ بعد ہفتہ اوراتوارکی درمیانی رات کوگرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جوکہ وقفے وقفے سے صبح تک جاری رہی جبکہ صبح کوژالہ باری کے بعدبرفباری سے کوہ ہربوئی سمیت قلات شہرودیہی علاقوں کے پہاڑوں نے سفیدچادراوڑھ لی شہریوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے جبکہ زمینداروں میں بھی خوشی کی لہردوڑگئی ۔
بارش وبرفباری کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہوا جبکہ گیس پریشرکی بندش سے عوام کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑا۔چمن شہر اور اس کے گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری ہوئی جب کہ وادی زیارت، سنجاوی میں شدید برفباری کے بعد پہاڑی علاقوں کو جانے والے راستے بند ہوگئے۔
ضلع سنجاوی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سنجاوی اور کچھ کی جانب سے ہیوی ٹریفک کو زیارت جانے سے روک دیا گیا اور سڑکوں پر پڑی برف ہٹانے کے لیے گریڈرز استعمال کیے جارہے ہیں،کوژک ٹاک، توبہ اچکزئی اور توبہ کاکڑی میں موسم سرما کی پہلی برفباری ہوئی جب کہ وادی زیارت، مسلم باغ اور کان مہتزئی میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔
چمن کے علاقے کان مہترزئی، لوئی بند، خانوزئی، برشور میں بھی شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کوئٹہ ژوب شاہراہ پر آمدورفت متاثر ہے،اسی طرح قلعہ عبداللہ، گلستان، میزئی اڈا، جنگل پیر علیزئی میں موسلا دھار بارش کے بعد نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔
زیارت ، سنجاوی ،قلعہ عبداللہ، توبہ کاکڑی، قلعہ سیف اللہ،کان مہترزئی اورمسلم باغ میں بارش کے ساتھ برف بھی پڑی ۔ برفباری کے بعد ہرطرف سفیدی چھاگئی۔ سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا۔ برف پڑنے کے باعث سڑکوں پر پھسلنے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔
اندرون بلوچستان بھی موسلا دھار دھار بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ سڑکوں پر پھسلن کے باعث کئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو حادثات بھی پیش آنے سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
دکی کے مختلف علاقوں ناصرآباد ,بنی کوٹ, تھل اسماعیل شہر,علاقہ نانا صاحب زیارت اور ہوسڑی میں صبح چار بجے سے بارش کا سلسلہ شروع ہوکر دن بارہ بجے تک جاری رہا جبکہ لونی کے علاقے کلی معروف زئی میں بارش کے ساتھ ساتھ ژالہ باری بھی ہوئی .موسم سرما کے پہلی بارش کے ساتھ ہی سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ۔
ڈیرہ مرادجمالی تمبو منھجوشوری چھتر فلیجی نوتال لانڈھی بابا کوٹ خان کوٹ سمیت گردونواح کے علاقوں میں وقفے وقفے سے بارشیں جاری جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب گئے جبکہ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا بارشوں کے باعث اندرون ضلع کے راستے آمدورفت کیلئے بند ہوکر رہ گئے جبکہ چھوٹی بڑی گاڑیاں بارشوں کے باعث کچھے راستے ہونے کے باعث پھنس کررہ گئے علاوازیں بارشوں کے باعث سردی کی شدت میں زبر دست اضافہ ہوگیا شدید سردی کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکررہ گئے ۔
اس دوران بجلی اور گیس غائب رہی جس سے شہریوں کو زبردست مشکلات کا سامنا رہا دریں اثنا ء سٹی ڈیرہ مرادجمالی میں بارشوں کے باعث اور ناقص سیورئیج سسٹم کے باعث پانی گھروں گلیوں محلوں میں جمع ہوا جس سے اہلیان ڈیرہ مرادجمالی کو اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا واضع رہے کہ ڈیرہ مرادجمالی میں سیورئیج سسٹم پر کروڑوں روپے کی لاگت آئی مگر بے سود رہی کیونکہ بارشوں کے ہونے ناقص سیوریئج سسٹم کا پول کھل گیا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق زیارت میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2، ژوب 2، کوئٹہ 4 پنجگور اور قلات میں 5 ، سبی 6 بارکھان میں 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔جبکہ گوادر اور تربت میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 27.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم صاف ہوجائے گا تاہم بعض مقامات پر بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔