|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2014

کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اورایم کیوایم سندھ  کے اراکین  میں آج ناصرف تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا بلکہ دونوں جانب سے ایک دوسرے پرسنگین قسم کے الزامات بھی عائد کئے گئے۔

 سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن اراکین محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتیوں کے معاملے پر ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور خوب ہنگامہ آرائی کی، مسلم لیگ فنکشنل کی رکن نصرت سحر عباسی کی جانب سے ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ حکومت میں محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتیاں کی گئیں جس کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہا کہ یہ ماننا پڑے گا کہ محکمہ تعلیم میں جعلی بھرتیاں ہوئیں اور کراچی کی 1400 اسامیوں پر 6 ہزار بھرتیاں ہوئیں جس پر ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خالد احمد کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر نے ہزاروں جعلی بھرتیوں کا اعتراف کیا جس سے ثابت ہوتاہے کہ محکمہ تعلیم میں نااہل لوگ بھرتی کئے گئے۔

وزیر تعلیم نثار کھوڑو ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کے بیان پر سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ سندھ کے عوام کو نااہل نہ کہا جائے اس موقع وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن اور اور ایم کیو ایم کے رکن خواجہ اظہار الحسن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا تاہم ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ارکان کو خاموش کراتی رہیں لیکن دونوں جانب سے کوئی خاموش ہونے کو تیار نہ ہوا جس  پر اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات  کرتے ہوئے وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ گزشتہ دورِحکومت میں محکمہ صنعت وتجارت، بلدیات اورواٹربورڈ میں ٹارگٹ کلرزبھرتی کئے گئے جبکہ قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ  پیپلزپارٹی کے سابق وزیرداخلہ نے پولیس میں گینگسٹرز کو بھرتی کیا۔