کوئٹہ: اراکین بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موجود ہ خشک اور قحط سالی قومی المیہ ہے جس کے اثرات آئندہ چالیس سالوں تک موجودرہیں گے ۔
حکومت بلوچستان کے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے متاثرہ اضلاع میں خشک سالی اور غذائی کی کمی کے خاتمے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے اور وفاق سے خصوصی پیکج کے حصول کے لئے رابطے سمیت پی ایس ڈی پی میں خشک سالی سے نمٹنے کے لئے دیرپا منصوبہ بندی کو یقینی بناتے ہوئے حکومت متاثرہ اضلاع میں ڈویلپمنٹ ایمرجنسی نافذ کرکے سیف سٹی پراجیکٹ کی بجائے رقم سیف سٹیزن منصوبے کے تحت لوگوں کی بھوک و افلاس کے خاتمے پر خرچ کرے۔
اراکین نے اپنے حلقوں میں مداخلت پی ایس ڈی پی کے التواء پر ایوان میں براہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے کوئٹہ واٹر سپلائی پراجیکٹ کی مد میں خرچ کئے گئے ستائیس ارب روپے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
گزشتہ روز اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے بلوچستان میں شدید خشک سالی اور غذائیت کے بحران پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان کے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ان اضلاع میں خشک سالی اور غذائی بحران کے خاتمے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے اور صوبائی حکومت وفاق سے خصوصی پیکج کے حصول کے لئے رابطہ کرے ۔
انہوں نے کہا کہ خشک سالی کے اثرات ہمارے معیشت ، زراعت اور لائیوسٹاک پر مرتب ہوئے ہیں بلوچستان کے لوگ پینے کے پانی کے لئے ترس رہے ہیں باغات ، ٹیوب ویلزخشک ہوچکے ہیں قدرتی آفت نے لوگوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کوئٹہ میں واٹر سپلائی پراجیکٹ کی مد میں ستائیس ارب روپے کی تحقیقات کرائے اور زیر تعمیر مانگی ڈیم پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ہونے والی تعیناتیوں میں بے ضابطگی سے متعلق قائم کمیٹی کی تحقیقات سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت او راپوزیشن دونوں نے صوبے سے بدانتظامی کے خاتمے کا عہد کیا ہے ہم نہ صرف بدانتظامی کی نشاندہی کریں گے بلکہ ملوث عناصر کو سزا بھی دیں گے حکومت نے پانچ مہینوں کے بعد بھی پی ایس ڈی پی کو عملی شکل نہیں دی جس سے پی ایس ڈی پی تاخیر کا شکار ہے اور صوبے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں تمام حلقوں کو یکساں توجہ دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کے حلقہ انتخاب میں مداخلت ہورہی ہے جس سے وزیراعلیٰ کو بھی آگاہ کردیا ہے واشک ، خاران اور خضدار کے عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر وہاں افسران کی تقرریاں اور تبادلے کئے جارہے ہیں ۔
واشک میں سپرنٹنڈنٹ سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ وہاں کے ایم پی اے کی بات نہ مانیں جو قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قحط اور خشک سالی کے شکار اضلاع کو آفت زدہ قرار دے کر صوبائی حکومت این ایف سی ایوارڈ سے رقوم کی فراہمی کے لئے وفاق سے رابطہ کرے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ خشک اور قحط سالی ایک قومی المیہ ہے جس کے اثرات آئندہ چالیس سالوں تک موجودرہیں گے حکومت سیف سٹی پراجیکٹ پر 9ارب روپے خرچ کررہی ہے یہ رقم سیف سٹیزن منصوبے کے تحت قحط کا شکار لوگوں کی بھوک و افلاس کے خاتمے کے لئے خرچ کرے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 83.4فیصد لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں 90لاکھ کے قریب آبادی بھوک سے بلک رہی ہے 62فیصد لوگوں کو پینے کاصاف پانی تک میسر نہیں80فیصد آبادی کو صحت کی سہولیات میسر نہیں 70فیصد بچے اپنی زندگی کا پانچواں سال نہیں دیکھ پاتے ایک لاکھ ماؤں اور بہنوں میں950دوران زچگی موت کی آغوش میں چلی جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ 5نومبر کو ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ہم نے قرار داد پیش کی کہ بلوچستان کے قحط اور خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دے کر وہاں ڈویلپمنٹ ایمرجنسی نافذ کی جائے تاکہ وہاں بھوک افلاس غربت بے روزگاری اور دیگر مسائل کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی میں خشک سالی سے نمٹنے کے لئے دیرپا منصوبہ بندی کرے چند ملی میٹر بارش صوبے کی خشک سالی اور بھوک کا علاج نہیں خشک سالی کا برے اثرات ہمارے معاشی ، معاشرتی ، صحت ، روزگار سمیت ہر شعبے پر مرتب ہوئے ہیں ۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے ساتھ پائیدار ترقی کے اہداف کے منصوبے پردستخط کئے ہیں جس پر عملدرآمد کے ہم پابند ہیں حکومت نے اقوام متحدہ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے تمام علاقوں سے یکساں طو رپر بھوک اور غربت کا خاتمہ کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ خشک سالی سے ہمیں چار سے پانچ سو ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے عوام کو صاف پانی کی فراہمی سے صحت کے بجٹ میں کمی آئے گی بنگلہ دیش اور ایتھوپیا بھوک کے خاتمے سے متعلق عملی مثالیں ہیں انہوں نے اپنے لوگوں پر توجہ دی آج ان کا فارن ایکسچینج ہم سے کئی گنا زیادہ ہے ۔
انہوں نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ مہینوں کے دوران صوبائی حکومت کی توجہ صرف صرف وزراء کے قلمدان تبدیل کرنے اور افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ پر مرکوز رہی ہے ۔ انہوں نے استدعا کی کہ بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرا ردے کر پی ایس ڈی پی میں غربت بھوک و افلاس کے خاتمے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر رقم مختص کی جائے ۔
جے یوآئی کے سید فضل آغا نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور غلط منصوبہ بندی کے باعث آج صوبے کے عوام کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے قدرتی چراہگاہیں خشک ، زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں قدرتی جنگلات کو ایندھن کے حصول کے لئے بے دریغ طریقے سے کاٹا جاتا رہا زیر زمین پانی کی سطح بھی دن بدن تیزی سے نیچے گرتی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خشک سالی ہمارے جغرافیہ پر اثر انداز ہورہی ہے متاثرہ علاقوں سے لوگ سندھ اور پنجاب کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں حکومت اس عوامی نوعیت کے مسئلے پر فوری توجہ دے ۔
پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے میں گزشتہ چند سالوں کے دوران پچاس لاکھ درخت کاٹ دیئے گئے ہزاروں کی تعداد میں مال مویشی ہلاک ہوئے لوگ اپنے آبائی علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں کا رخ کررہے ہیں۔
ا نہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں حمید خان اچکزئی نے بلوچستان میں قحط اور خشک سالی کا ادارک کرتے ہوئے ایک رپورٹ مرتب کی تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے آج زمین دھنس رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں منصوبہ بندی نہ ہونے سے سالانہ 14 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہورہا ہے جس کو روک کرصوبے میں 2 کروڑ 50 لاکھ ایکڑ زمین کو زیر کاشت بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارشوں کا پانی ضائع ہونے سے روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھاتے ہوئے ڈیمز اور بند تعمیر کئے جائیں ۔ عوامی نیشنل پارٹی کی شاہینہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے تقریباً تمام علاقے خشک سالی سے متاثر ہیں ہمارے عوام کا ذریعہ روزگار زراعت اور گلہ بانی سے وابستہ ہے اور یہ دونوں شعبے تباہی ہونے کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے زور دیا کہ پی ڈی ایم اے کو متاثرین کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز فراہم کئے جائیں ۔
صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے بعض اضلاع کو آفت زدہ قرا ر دیا گیا ہے جبکہ اس وقت پورا صوبہ شدید خشک سالی کا شکار ہے جس کے باعث زراعت او رمالداری کے شعبے تباہ ہوچکے ہیں میرے ضلع کو اگرچہ آفت زدہ قرار نہیں د یا گیا مگر وہاں 220سے زائد بورنگ خشک ہوچکے ہیں اس سے خشک سالی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے تجویز دی کہ پورے صوبے کو آفت زدہ قرار دے کر پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرین کو امداد فراہم کی جائے ۔ جمعیت علماء اسلام کے یونس عزیز زہری نے کہا کہ بلوچستان میں تو بدقسمتی سے ستر سال سے یہ سلسلہ چل رہا ہے ۔
موجودہ حکومت کے چھ مہینوں میں بھی یہ سلسلہ رک نہیں سکا صوبائی حکومت عوام کو کچھ نہیں دے سکی میرے ضلع کی آبادی آٹھ لاکھ سے زیادہ ہے جس کی نصف سے زیادہ آبادی خشک سالی سے متاثر ہے مگر پی ڈی ایم اے نے صرف ایک ہزار افراد کے لئے امداد فراہم کی یہ امر افسوسناک ہے کہ متاثرین کے لئے ٹینٹ کمبل واٹر کولر اور برتن بھیجے گئے ہیں ۔
اس سے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایسے سامان بھیج کر خشک سالی سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ بعدازایں اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج سہہ پیر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا ۔
خشک سالی کے اثرات 40سال تک رہیں گے ، صوبے کو آفت زدہ قرار دیا جائے ، اراکین بلوچستان اسمبلی
وقتِ اشاعت : January 31 – 2019