|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2019

پسنی :  تحصیل پسنی کے 36258ایکڑ اراضیات کو سرکاری قرار دینے کے خلاف زمینداروں نے احتجاج کا آغاز کردیا۔ جدی ہوٹل سے پسنی پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین کا صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل پسنی کے 36258ایکڑ اراضیات کو سرکاری قرار دینے کے خلاف زمینداروں نے احتجاجی تحریک شروع کیا۔ جڈی ہوٹل سے پسنی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاج ریلی نے پسنی پریس کلب تک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے معروف سیاسی وسماجی شخصیت اور زمیندار شربت گل،سخی بخش صوالی ،میر عمر میر، راشد یاد،میر گنج داد سفر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب زمینداروں کے جدی و پشتی اراضیات کو سرکاری قرار دینا ظلم کی انتہا ہے۔

شربت گل کا کہنا تھا کہ بغیر نوٹس کے غریب زمینداروں کے اراضیات کو سرکاری قرار دینا نا انصافی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بہت جلد ہم انکے خلاف عدالت عالیہ کا رخ کریں گے۔اس نانصافی کے خلاف کوئٹہ میں بھی احتجاج کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ کہ 219صفحات کے رپورٹ کو پبلش کیا جائے۔ جمہوری اور آئینی طریقے سے اس ناانصافی کے خلاف ہمارا احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن راشد یاد نے کہا کہ مشکل کے اس گھڑی میں ہم زمینداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اور ہر فورم پر احتجاج کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ لینڈ مافیا اور ڈرگ مافیا کو کھلی چھوٹ دے کر غریب عوام کے زمینوں کو چھینا جارہا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف ہم لسبیلہ سے لیکر کوئٹہ تک دھرنا دینے کو تیار ہیں۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہمیں احتجاج پر مجبور کررہا ہے۔کیونکہ صدیوں سے ہمارے قبضے و تصرف میں اراضیات کو بغیر کسی نوٹس کے سرکاری قرار دینا ہمارے ساتھ ظلم کی انتہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہا اس ناانصافی کے خلاف ہر طرح کے جمہوری احتجاج کیا جائے گا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پلان بی کیتحت تحصیل پسنی کے مذید 22 ہزار ایکڑ اراضیات کو سرکاری قرار دینے کا منصوبہ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ وزیر اعلی بلوچستان کو اس اہم مسلئے پر نوٹس لیتے ہوئے غریب زمینداروں کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے۔آخر میں مقررین نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان، ایم این اے گوادر لسبلہ اسلم بھوتانی اور ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ زمینداروں کو انصاف دلایا جائے۔ کیونکہ صدیوں سے مقیم مقامی لوگوں کو گوادر سے بے دخل کرنے کی سازش کیا جارہا ہے۔