|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2014

کراچی: طلائی زیور کے برآمد کنندگان کو سونے کی درآمد پر پابندی کے بعد ایک اور بڑی مشکل کا سامنا ہے۔ ایف بی آر نے گولڈ ایکسپورٹرز کو 50ارب روپے سے زائد کی ڈیوٹی کی وصولی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ ملک بھر کے لگ بھگ 55 بڑے ایکسپورٹرز کو پانچ کروڑ سے پانچ ارب روپے تک کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ خام مال کے طور پر درآمد کردہ سونا ایکسپورٹ نہیں کیا گیا جس پر ایکسپورٹرز کو ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ یہ نوٹسز جولائی 2013سے جنوری 2014کے دوران سونے کی امپورٹ پر جاری کیے گئے ہیں۔ نوٹسز ملنے کے بعد ایکسپورٹرز کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ گولڈ ایکسپورٹرز نے ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز کو مسترد کرتے ہوئے اسے گولڈ جیولری ایکسپورٹ کے تابوت میں آخری کیل قرار دیا ہے۔ برآمد کنندگان کے مطابق نوٹسز کا اجرا کسٹم کے نظام میں تکنیکی خامی کا نتیجہ ہے جس کی نشاندہی ایکسپورٹرز کی جانب سے گزشتہ چار سال سے کی جارہی ہے۔ خود کسٹم ایف بی آر اور وفاقی وزارت تجارت کے اعلیٰ افسران اس خامی کو تسلیم کرچکے ہیں، تاہم ایکسپورٹرز کے بار بار مطالبے کے باوجود یہ خامی دور نہیں کی گئی۔ برآمد کنندگان کے مطابق ملک سے سونے کے زیور کی ایکسپورٹ کیلیے انٹرسٹ اسکیم کے تحت ایڈوانس گولڈ درآمد کیا جاتا ہے جو خریدار پارٹی ایڈوانس کے طور پر دیتی ہے یہ سونا درآمد کرتے وقت اس کی مکمل مالیت اور وزن گڈز ڈکلیئریشن پر درج کیا جاتا ہے، اس سونے سے مقامی سطح پر زیورات تیار کرنے کے بعد برآمد کرتے وقت گڈز ڈکلریشن پر سونے کا وزن اور ویلیو ایڈیشن کی مالیت درج کی جاتی ہے جو عموماً 12فیصد تک ہوتی ہے۔ ویلیو ایڈیشن کی قیمت (زرمبادلہ) اسکیم کے تحت 180دنوں میں قانونی ذریعے سے وطن واپس لانا ہوتا ہے۔ خام سونا خریدار پارٹی کی جانب سے ایڈوانس دیا جاتا ہے، اس لیے ایف بی آر اور کسٹم حکام کی منظوری سے برآمد کے وقت زیور کی ویلیو کی جگہ ایک ڈالر درج کیا جاتا ہے بصورت دیگر کسٹم کا کمپوٹرائزڈ نظام جی ڈی کو مسترد کردیتا ہے۔ ایکسپورٹرز کی جانب سے بارہا کسٹم اور متعلقہ حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی کہ برآمد کے وقت جی ڈی پر درج سونے مقدار کو مدنظر رکھا جائے، جتنا سونا درآمد کیا جاتا ہے، زیور کی شکل میں اتنا ہی سونا ایکسپورٹ کردیا جاتا ہے اور صرف ویلیو ایڈیشن کا زرمبادلہ پاکستان لایا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے ایکسپورٹرز کو ملنے والے حالیہ نوٹسز کے ذریعے اس ایڈوانس سونے پر بھی ڈیوٹی اور ٹیکسز طلب کیے گئے ہیں جو زیور کی شکل میں واپس ایکسپورٹ کیا جاچکا ہے۔ ایکسپورٹرز کے مطابق برآمد کے وقت جی ڈی پر سونے کا پورا وزن درج کیا جاتا ہے اور درآمد کردہ سونا زیور کی شکل میں واپس ایکسپورٹ کردیا جاتا ہے تاہم ایف بی آر نے وزن کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف ویلیو کو اہمیت دی ہے جس سے ایکسپورٹ انڈسٹری ایک اور بڑے مسئلے سے دوچار ہوگئی ہے۔ برآمد کنندگان کے مطابق کسٹم ایف بی آر برآمد کردہ زیورات پر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 17فیصد سیلز ٹیکس کا مطالبہ کررہا ہے اور 180 روز کی مدت کے اوپر ماہانہ 5فیصد جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ نوٹسز کے اجرا سے سونے کے زیورات کے ایکسپورٹرز میں شدید تشویش پھیل گئی ہے اور انہوں نے وفاقی وزارت تجارت کے ذریعے ایف بی آر اور وزارت خزانہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپورٹرز کے مطابق سونے کے زیور کی صنعت کے خلاف یک طرفہ فیصلوں اور پابندیوں نے پاکستان سے سونے کے زیور کی صنعت کی دبئی منتقلی کی رفتار تیز کردی ہے۔ کراچی میں امن و امان کے مسائل کے سبب پہلے ہی سونے کے زیور کے متعدد بڑے کارخانے دبئی منتقل ہوچکے ہیں تاہم موجودہ حکومت کی جانب سے سونے کی درآمد پر قدغن لگانے پالیسیوں میں یک طرفہ تبدیلیوں اور اب بھاری مالیت کے نوٹسز کے اجرا کے بعد مزید ایکسپورٹرز اپنے کارخانے دبئی منتقل کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔