|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2014

کراچی (ظفراحمدخان) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج تک کسی وردی والے کو سزا نہیں ملی۔وہ آئین کو پامال کرتے رہیں گے۔ بلوچستا ن میں شہر برباد اور قبرستان آباد ہورہے ہیں ۔پہلے مسخ شدہ لاشیں ملتی تھیں ،اب اجتماعی قبریں بھی مل رہی ہیں ۔ہم بندوقیں اٹھاکر پہاڑوں کا رخ نہیں کرسکتے ۔ بلوچستان کیلئے حکمرانوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوا ہے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس بلوچستان میں ہونے والی نسل کشی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے تشکیل دیاگیا ہے۔بلوچستان کا سیاسی ومعاشی قتل عام بند نہ ہوا تو ہم اسمبلیوں سے استعفے دے دیں گے۔ کراچی میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کاکہناتھاکہ اگرہمیں اس ملک کا باشندہ اور مسلمان نہیں سمجھا جاتا تو کم از کم انسان ہی سمجھ لیا جائے ۔بلوچستان کے معاملے کو اگر سنجیدہ لیا جاتا تو آج مسائل حل ہو جاتے، بلوچستان کیلئے حکمرانوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ان کی نیت ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مسخ شدہ لاشیں ملتی تھیں اور آج اجتماعی قبریں مل رہی ہیں۔ مسخ شدہ لاشیں اور اجتماعی قبروں جیسی کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف آج تک کوئی ایکشن نہیں ہوا ہے۔ بلوچستان کی عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لئے حکومت کو اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہمیں یہ تاثر دیا گیا کہ تبدیلی آئے گی، بلوچستان میں صرف حکومت تبدیل ہوئی ہے حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں، ہم غلط سمجھ بیٹھے تھے کہ جمہوریت آگئی ہے آج بھی جمہوریت کی ڈوریں کہیں اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے لوگوں کاتحفظ نہیں کرسکے اور عوام کا سیاسی ومعاشی قتل عام جاری رہاتو ہم اسمبلیوں سے استعفے دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے استعفیٰ دیا تو پھر بلوچستان میں حکومت کہاں نظر آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تک کسی وردی والے کو سزا نہیں ملی ہے،وہ آئین کو پامال کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ جن جماعتوں کا مقصد اقتدار کا حصول ہے وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت بااختیار نہیں ہے وہ از خود حالات کو کنٹرول نہیں کرسکتی ۔اختر مینگل نے کہا کہ اسلام اور جمہوریت پسند قوتیں اگر بلوچستان کے حالات کو تبدیل نہیں کراسکتیں تو بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے کم از کم آواز تو بلند کرلیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس بلوچستان میں ہونے والی نسل کشی کو قانونی تحفظ دینے کے لیے لایاگیا ہے ،جس کو ہم مسترد کرتے ہیں ۔اس موقع پر مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتیاں ختم کرنا ہوں گی، طاقت کے زور پر وزیرستان میں کسی کو زیر کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی بلوچستان میں حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو دبایا جاسکتا ہے ۔ بلوچستان کا مسئلہ صرف بلوچوں کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے، انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت بنانے اور بگاڑنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ ان کی جائز وناجائز باتیں مانی جاتی ہیں، مشرف کو حکومت بنانا تھی تو این آر او لایا گیا اور تمام سیاستدانوں کے مقدمات ختم کردیئے گئے، پھر مشرف نے ان مہروں کے ذریعے حکومت بنائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ بلوچستان کے معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔آفاق احمد نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ قومی سطح ہے اور اس کے حل کے لیے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور لاپتہ افراد میں کوئی مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر الطاف حسین برطانوی پاسپورٹ رد کرکے پاکستان واپس آتے ہیں تو میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ ایئرپورٹ جاکر ان کا استقبال کروں گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کا مسئلہ ایک جیسا ہے ۔وہاں بھی لاشیں ملتی ہیں اور کراچی میں بھی ۔اگر کوئی ملزم گرفتار ہوتا ہے تو اسے سامنے لایا جائے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں۔