|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2019

ممبئی: بھارت ستمبر میں ڈیوس کپ ٹائی کیلیے ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر غور کرنے لگا۔

بھارت کو رواں برس ستمبر کے وسط میں پاکستان آکر ڈیوس کپ زونل ٹائی میں حصہ لینا ہے،اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان سے کھیلوں کے روابط پر پابندی اور دونوں ممالک میں جاری سیاسی کشیدگی کے باعث آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن پریشان ہے، اسے شرکت کی تصدیق کیلیے حکومت سے اجازت لینا ہوگی،مگر اب اسے اعلیٰ حکام سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔

بھارتی ٹینس آفیشلز کیلیے سب سے پریشان کن بات ہانگ کانگ کو ملنے والی سزا ہے جس نے 2017 میں سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بناکر پاکستان میں ٹینس کھیلنے سے انکار کردیا تھا، جس پر نہ صرف انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے اس کی نچلے ٹائیر میں تنزلی کردی بلکہ5000 ڈالر جرمانہ بھی کیا تھا، اس کے ساتھ ہانگ کانگ کو پاکستان فیڈریشن کو بھی 10 ہزار 971 ڈالر ادا کرنا پڑے تھے۔

اس وقت سنگلز اور ڈبلز کی عالمی درجہ بندی میں کئی بھارتی کھلاڑی پاکستان کے مقابلے میں بہتر پوزیشنز پر موجود اور وہ خود اس ٹائی کیلیے فیورٹ سمجھ رہے ہیں، جس کی بدولت انھیں دوبارہ ورلڈ گروپ میں کوالیفائی کرنے کا موقع مل جائے گا۔

اے آئی ٹی اے کے سیکریٹری جنرل ہیرونمی چیٹرجی نے کہاکہ ہم پہلے اس بارے میں حکومت سے مشاورت کریں گے، اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا، البتہ یہ کوئی باہمی میچز نہیں بلکہ عالمی ایونٹ ہے لہذا اجازت ملنے میں کوئی قباحت نہیں لگتی۔

دوسری جانب  بھارتی اسپورٹس منسٹری کا کہنا ہے کہ وہ دورے کی تصدیق سے قبل پاکستان کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر وزارت خارجہ سے مشاورت کرے گی،اسی کو  حتمی فیصلے کا اختیار ہوگا، فی الحال موجودہ حالات میں اجازت ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں لگتا، ڈیوس کپ ٹینس کا ورلڈکپ ہے،عدم شرکت پر سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،اگر فیڈریشن نے کوئی پروپوزل بھیجی تو اسے منظوری مل جائے گی۔

واضح رہے کہ صرف بھارت کی خواہش پر اس ٹائی کو نیوٹرل وینیو پر منتقل بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس بارے میں حتمی فیصلہ صرف عالمی گورننگ باڈی ہی کرتی ہے۔ آخری مرتبہ بھارت نے پاکستان میں ڈیوس کپ ٹائی 1964 میں لاہور میں کھیلی تھی،1971 کی جنگ کے 2برس بعد پاکستان میں طے ٹائی کو کوالالمپور منتقل کردیا تھا۔