|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2019

گوادر :  تحصیل پسنی میں صوبائی حکومت کی جانب سے اراضیات کی منسوخی کے فیصلہ کے خلاف گوادر رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن اور زمیندار ایکشن کمیٹی کا شدید احتجاج ۔ رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا ڈپٹی کمشنر آفس پر دھرنا اور پر یس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔ 

صوبائی حکومت کا فیصلہ غیر منصفانہ اور سر مایہ کاروں کو بد دل کرنے کی کوشش ہے ۔ متاثرین اراضیات کے اصل مالک ہیں اور سر مایہ کاروں نے اربوں روپے لگائے تھے ۔ صوبائی حکومت نے بیک جنبشِ قلم اراضیات منسوخ کر کے متاثرین کی حق تلفی اور سر مایہ کاری کے ممکنہ ذرائع کی بیج کنی کی ہے فیصلہ کسی بھی صورت قبول نہیں ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اراضیات کی منسوخی کا فیصلہ منسوخ کرے۔ مظاہرین کا احتجاجی مظاہر ہ سے خطاب۔

تفصیلات کے مطابق گوادر رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن اور زمیندار ایکشن کمیٹی پسنی کی جانب سے تحصیل پسنی کے 19موضع جات میں صوبائی حکومت کی جانب سے ہزاروں ایکڑ اراضی کی منسوخی کے فیصلہ کے خلاف گزشتہ روز احتجاج کیا گیا ۔

مظاہرین نے اس موقع پر جلوس نکالا جو مارچ کر تے ہوئے پہلے ڈپٹی کمشنر آفس پہنچا جہاں ان کی جانب سے دھر نا دیا گیامظاہر ین نے اپنے ہاتھوں میں مطالبات پر مبنی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔

گوادر رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن کے صدر حاجی غلام محمد نگوری اور زمینداران ایکشن کمیٹی پسنی کے رہنماء شربت گل نے ڈپٹی کمشنر گوادر کو اراضیات کی منسوخی کے فیصلہ کو واپس لینے کے لےئے یا د داشت بھی پیش کردی ۔ مظاہرین ڈپٹی کمشنر گوادر کے آفس کے سامنے دھر نا ختم کر کے گوادر پر یس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہر ہ کیا ۔

مظاہر ین سے خطاب کر تے ہوئے گوادر رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن کے صدر حاجی غلام محمد نگوری، زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنماء و معروف سیاسی و سماجی شخصیت شربت گل، درمحمد ایڈوکیٹ ، غلام مصطفی رمضان اور سخی صوالی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تحصیل پسنی کے 19موضع جات میں 39258ایکڑ راضی منسوخ کر کے ان کو ڈپٹی کمشنر گوادر کے نام اندراج کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے جو کہ سرا سر ناانصافی ہے ۔

انکوائر ی کے نام پر اراضیات کی منسوخی متاثرین کے بنیادی حقوق کو غضب کرنے کی بد تر ین مثال ہے جبکہ اراضیات کی منسوخی کافیصلہ بھی یکطرفہ ہے اس فیصلہ سے قبل اراضیات مالکان کو کسی بھی قسم کا نوٹس نہیں دیا گیا ۔

ا نہوں نے کہا کہ جن اراضیات کو منسوخ کیا گیا ہے یہ متاثرین کی جدی و پدری راضیات ہیں جن پر معزز عدالتوں میں مقدمہ بھی چلتا رہا ہے اور متاثرین کے پاس عدالتوں کے ڈگری بھی موجود ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ سے نہ صرف سیکڑوں اراضی مالکان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مزکورہ موضع جات میں سرمایہ کاروں نے اپنی جمع پو نونجی بھی لگائی ہے تاکہ وہ مستقبل میں ضلع گوادر کے تر قیاتی منصوبوں سے فیضیا ب ہوسکیں لیکن صوبائی حکومت نے یہ اقدام اٹھا کر مستقبل کے ممکنہ سر مایہ کاری پر کاری ضرب لگائی ہے جس سے ملک اور بیرون ملک اچھا پیغام نہیں جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع گوادر میں مزید 70ہزار ایکڑ اراضی کی منسوخی کی باتیں بھی کی جارہی ہیں جس سے یہاں کے زمیندار اور سر مایہ کار مز ید پر یشان ہورہے ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر میں میگا پر و جیکٹس کے تناظر میں زمینداروں اور سر مایہ کاروں کو ترجیح دینے کی ضرور ت ہے لیکن صوبائی حکومت اپنے نا پسند یدہ فیصلوں سے ان کو بد دل کررہی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں صوبائی حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہر ہ میں اراضیات کے متاثرین اور رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔