پشاور: ٹیسٹ کرکٹر یاسر حمید کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں بڑے طریقے سے مجھ سمیت کئی کرکٹرز کو باہر کیا گیا۔
ٹیسٹ کرکٹر یاسر حمید نے کہا کہ پاکستان کرکٹ لیگ میں باصلاحیت کھلاڑیوں کو نظرانداز کیا گیا، مجھ سمیت عمرگل ، سمیع اسلم، زیشان ملک اور دیگر کھلاڑیوں کو بڑے طریقے سے باہر کردیا گیا انہوں نے کہا کہ ایسے کھلاڑیوں کو اگر ٹی ٹوئنٹی میں نہیں کھلایا جائے گا تو یہ کب کرکٹ کھیلیں گے۔
یاسر حمید کا کہنا تھا پی ایس ایل 2010 میں ہونا تھی لیکن کچھ وجوہات کی بنا کر یہ لیگ نہ ہوسکی اگر اس وقت کرالی جاتی تو اب تک کافی ٹیلنٹ سامنے آچکا ہوتا لیکن آفیشل کی اس وقت پی ایس ایل نہ کرانا غلط فیصلہ تھا پی ایس ایل پاکستان کا پراڈکٹ بن گیا ہے کوئی جائے گا یا آئے گا لیکن یہ پراڈکٹ رہے گا جب کہ کھلاڑیوں کو کارکردگی کی بنیاد پر سلیکٹ کیا جائے سلیکشن میں اگر کارکردگی کو دکھا جائے گا تو شفافیت آئے گی۔
اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کے دونوں اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے کرکٹر نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ پر اگر توجہ دی جائے تو ہمیں اچھے بلے باز مل سکتے ہیں لیکن اس وقت فاسٹ بولرز پر توجہ دی جارہی ہے اور پی ایس ایل میں بھی فاسٹ باولرز سامنے آئے ہیں، لیکن کرکٹ کا کھیل بیٹنگ کا ہے، اور تیز ترین کرکٹ ٹی ٹوئنٹی میں بھی لوگ بیٹنگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں پی ایس ایل میں موسی، الیاس ، حارث اچھے کھلاڑی سامنے آئے ہیں اور بابر اعظم اور امام الحق سے کافی امیدیں وابستہ ہیں جو کافی آگے جاسکتے ہیں۔
یاسر حمد کا کہنا تھا کہ سرفراز ایک اچھے کپتان ہیں انھیں ورلڈ کپ تک کپتان رہنا چاہیے ، کرکٹ کی عالمی جنگ میں بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمیں اپ سیٹ کرسکتی ہیں جب کہ قومی ٹیم بھی کسی سے کم نہیں، ورلڈکپ میں پاکستان سے امید رکھنی چاہیے پاکستانی کھلاڑی کچھ بھی کرسکتے ہیں تاہم انگلینڈ کو ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ہوگا۔