|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2019

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستانی ’تنہائی‘ کے بھارتی دعوے جھاگ کی طرح بیٹھنے لگے۔

بے بنیاد الزام لگا کرگزشتہ دنوں بھارت نے پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ میں تنہا کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیے، ساروگنگولی اور ہربھجن سنگھ سمیت کئی سابق کرکٹرز نے ورلڈ کپ میں پاکستان کا بائیکاٹ تک کرنے کا مطالبہ کردیا مگر اب یہ ساری باتیں ہوائی فائر ثابت ہونے لگی ہیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کا اجلاس بدھ سے دبئی میں شروع ہوگا، مگر اس میں پاکستان کے بائیکاٹ پربات کا دوردور تک کوئی امکان نہیں ہے۔ بی سی سی آئی کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز کی جانب سے آئی سی سی کو ایک خط بھی لکھا جا چکا جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا گیاکہ ایسے ممالک کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے جو دہشتگردی کے گڑھ ہیں۔

بدھ کو دبئی میں شروع ہونے والی میٹنگ میں بی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری کا خط بحث کیلیے پیش کیا جائے گا،جس میں 30 مئی کو انگلینڈ میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ کی سیکیورٹی پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اس بارے میں بھارتی بورڈ کے ایک آفیشل کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ آئی سی سی کی جانب سے میگا ایونٹ کے سیکیورٹی اقدامات پر روشنی ڈالی جائے گی۔

دوسری جانب کونسل کے ایک آفیشل نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے ورلڈ کپ کی سیکیورٹی کے بارے میں جو خدشات اٹھائے گئے ان کو دور کرنے کی کوشش ہوگی، مگر جہاں تک پاکستان کے بائیکاٹ کا معاملہ ہے اس میں آئی سی سی کچھ بھی نہیں کرسکتی، وہ اس پوزیشن میں نہیں کی کسی ایک ممبر کو دوسرے سے تعلق ترک کرنے کو کہے، یہ ایک سیاسی معاملہ اور اسے حکومتوں کی سطح پر اٹھانا چاہیے۔

یاد رہے کہ ساروگنگولی اور ہربھجن سنگھ نے پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں 16 جون کو شیڈول میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا، البتہ سنیل گاوسکر اور ٹنڈولکر نے گرین شرٹس کیخلاف فتح سے2قیمتی پوائنٹس کے حصول کو زیادہ بہتر آپشن قرار دیا، کپتان کوہلی اور کوچ روی شاستری نے واضح کیا تھا کہ جیسا حکومت کہے گی وہ ویسا ہی کریں گے۔

اب گنگولی نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ یا ورلڈ کپ سے دور نہیں کیا جا سکتا،انھوں نے کہاکہ دونوں ممالک میں باہمی سیریز نہیں ہوتی مگر آئی سی سی اور ورلڈ کپ یکسر مختلف ہیں، وہاں سے پاکستانی ٹیم کو باہر کرانا میرے خیال میں ناممکن ہے۔