لاہور: سہیل تنویر کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم سے ڈراپ کرنے کی وجوہات کبھی نہیں بتائی گئیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں سہیل تنویر نے کہا کہ تسلسل کے ساتھ عمدہ کارکردگی کے باوجود قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع نہ دیے جانے کی وجوہات سے کبھی آگاہ نہیں کیا گیا، مجھے جب ڈراپ کیا گیا تو اس سے قبل کے 7میچز میں اچھی کارکردگی دکھائی اور7وکٹیں لیں،اس دوران میرا اکانومی ریٹ بھی 6.5تھا، صرف ایک میچ میں 24سے زیادہ رنز دیے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے ڈراپ کیے جانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی، میری فٹنس اور فیلڈنگ کے بارے میں کہا گیا، میں غیر معمولی فیلڈر نہیں ہوں لیکن عام پیسرز جیسا معیار ضرور ہے، بہرحال میں بہترین کوشش کر رہا ہوں، فٹنس بھی بہتر بناؤں گا تاکہ مجھے کمزور مہرہ شمار نہ کیا جائے، میں مقابلوں کے دوران بھی جم نہیں چھوڑتا اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ میدان میں کارکردگی نظر آنا چاہیے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے سرفراز احمد کے زیرقیادت کھیلنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے لیکن میرا کام اچھی کرکٹ کھیل کر کپتان اور سلیکٹرز کو متاثر کرنا ہے، میرا خیال ہے کہ اگر آپ کسی فرنچائز کی جانب سے قومی کپتان کے زیرقیادت کھیلیں توواپسی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
سہیل تنویر نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا بھی میری ترجیحات میں شامل تھا، اس فارمیٹ میں میرا ریکارڈ بھی اچھا رہا لیکن بدقسمتی سے زیادہ مواقع نہیں مل سکے۔
ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پی ایس ایل 4میں اچھا آغاز کیا، درست کمبی نیشن بن جائے تو اگلے مقابلوں کیلیے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، ابھی کافی میچز باقی ہیں، ٹائٹل جیتنے کیلیے ہمیں آخر تک کھیل پر مکمل توجہ مرکوز رکھنا ہوگی۔
سہیل تنویر نے اپنے منفرد بولنگ ایکشن کو نیچرل قرار دے دیا
سہیل تنویر نے منفرد بولنگ ایکشن کو نیچرل قرار دیدیا، پیسر نے کہا کہ پہلی بار ٹی وی پر دیکھ کر اندازہ ہوا کہ میرا بولنگ ایکشن قطعی مختلف ہے، اس وقت تک مجھے صرف دوست ہی بتایا کرتے تھے کہ تمہارا انداز غیر روایتی ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے ہر ایڈیشن میں ٹیم کی تبدیلی میں میرا کوئی مسئلہ نہیں، فرنچائز کرکٹ میں اسکواڈ متوازن رکھنے کیلیے فیصلے ہوتے رہتے ہیں،اس بار بھی ملتان سلطانز میں شاید میری جگہ نہیں بنتی تھی۔