|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2014

پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے اور مذاکرات جاری رکھنے کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ جنگ کے بندی بغیر با مقصد مذاکرات کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد با مقصد مذاکرات کے عمل کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں اس لیے ان کی مذاکراتی ٹیم بات چیت کے لیے جنوبی وزیرستان گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف مذاکرات کے ذریعے تحفظات اور خدشات کو دور کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری ریڈیو کے مطابق وفاقی وزیر نے تحریکِ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کے لیے سنیچر کو طالبان کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ اس سے پہلے جمعرات کو پاکستان کی وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں امن کی بحالی اور داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ راستے اختیار کرنے اور تمام وسائل بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا تھا۔ قومی سلامتی کی کابینہ کمیٹی کا اہم اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں کابینہ کے وزرا کے علاوہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔ یاد رہے کہ کابینہ کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے 40 دن کے بعد جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے پس منظر میں ہوا تھا۔ تحریک طالبان نے بدھ کو جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے میں سنجیدہ ہیں۔ کابینہ کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں طالبان کی طرف سے جنگ میں توسیع نہ کرنے کے اعلان اور ان کی طرف سے مذاکرات جاری رکھنے کی بات کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔ اس اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیرِ اطلاعات پرویز رشید، قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز، چیئرمین جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی، پاکستان کی بّری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ ان کے علاوہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔