|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2019

کوئٹہ:  بھاگ ناڑی میں پانی کی قلت کے خلاف سولہ نوجوان ڈھائی سو کلو میٹرپیدل لانگ مارچ کرتے ہوئے کوئٹہ پہنچ گئے۔ کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے میں بلوچستان نیشنل پارٹی،جمعیت علماء اسلام، نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں، سیاسی ، قبائلی ، سماجی اور وکلاء رہنماؤں نے بھی شرکت کرکے یکجہتی کا اظہار کیا متاثرہ علاقوں میں بلا تعطل پانی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھاگ ناڑی کے عوام کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر جود جہد میں بھرپور ساتھ دیں گے ۔لانگ مارچ کے شرکاء وفا مراد سومرو کی قیادت میں یکم مارچ کو بھاگ ناڑی سے نکلے تھے۔ 

انہوں نے سبی، ڈھاڈر ، مچھ ، کولپور اوردشت سے ہوتے ہوئے تقریباً ڈھائی سو کلومیٹر کا سفر گیارہ روز میں طے کیا اور منگل کو کوئٹہ پہنچے۔ صوبائی دار الحکومت پہنچنے پر سیاسی جماعتوں و سماجی تنظیموں کے رہنماوں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں و دیگر نے لانگ مارچ کے شرکا کا استقبال کیا اور انہیں جلوس کی صورت میں کوئٹہ پریس کلب لائے ۔

اس موقع پر بھاگ ناڑی سے پیدل مارچ کے سربراہ وفا مراد سومرو نے کہا کہ بھاگ ناڑی کے عوام پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں حکومت ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہم کوئی مراعات نہیں مانگ رہے ہمارے کوئی سیاسی مقاصد نہیں خدارا بھاگ ناڑی کے عوام کو پانی دیکر ان کی زندگیاں بچائیں ۔ہم حکمرانوں سے اس جدید دور میں بھی کسی جدید سہولت کا مطالبہ نہیں کرتے ۔پانی جیسے بنیادی حق کے حصول کیلئے ہم لانگ مارچ پر مجبور ہوئے۔ 

سپریم کورٹ نے نوٹس لیا ، حکمرانوں اور بیورکریسی نے اقدامات کے وعدے کئے مگر عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ پیدل مارچ کے شرکاء بلوچستان کے ان تمام سیاسی شخصیات اور جماعتوں کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمارے جائز مطالبے کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال مایوس کن ہے لیکن ہم مایوس نہیں تادم مرگ اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے اور جلد اپنی آئندہ حکمت عملی مرتب کرینگے۔کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج میں جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری و بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ ، بلوچستان ڈیموکریٹک پارٹی ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی ، رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ ، اختر حسین لانگو،نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری و سابق صوبائی وزیر رحمت بلوچ ، سابق رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی ، راحب خان بلیدی ایڈوکیٹ ، منیراحمد کاکڑ ایڈوکیٹ ،ارشد شاہ ،میران بلوچ ،حاجی محمد الیاس کامریڈ فیاض بلوچ نور احمد جاموٹ اوردیگر سیاسی و قبائلی رہنما ء بھی شریک ہوئے اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

انہوں نے لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کی حمایت کی اور کہا کہ بھاگناڑی کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔ احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سکندر ایڈوویٹ، لشکری رئیسانی ، عبدالحئی بلوچ، احمد نواز بلوچ، رحمت بلوچ اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ موجودہ حکومت جدید دور میں بھی عوام کو پانی کی بنیادی سہولت تک فراہم نہیں کر رہی وہ دیگر ترقیاتی کاموں میں کیا دلچسپی لے گی ۔

یہی وجہ ہے کہ بلوچستان عوام کے مایوس ہیں اور بھاگ ناڑی کے عوام پینے کے پانی کیلئے پید ل مارچ کرکے کوئٹہ پہنچے ہیں ، ہم بھاگ ناڑی کے عوام کی مطالبے کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں بھرپور احتجاج بھی کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ بھاگ ناڑی کے عوام نے ثابت کردیا کہ وہ اپنے حقوق کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ، انہوں نے پیدل مارچ کرکے حکمرانوں پر واضح کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں جاتے ہیں تب تک وہ احتجاج کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے آتے ہی بڑے بڑے دعوے کئے لیکن آج عوام کو پانی تک فراہم نہیں کرپارہے ، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بھاگ ناڑی کے عوام کے دیرینہ مطالبہ کی مکمل حمایت کرتے اور بھر ساتھ دیں گے اور ہر فورم پر آواز بلند کریں گے ، اگر ضرورت پڑی تو اسلام �آد کے ڈی چوک پر بھی دھرنا دینگے ۔

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ بات باعث افسوس ہے کہ ایک دور افتادہ علاقے کے افراد تین سو کلو میٹر پیدل چلتے ہوئے کوئٹہ پہنچے لیکن حکومت نے ان کے جائز مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی یہ افراد کوئی مراعات نہیں بلکہ پینے کے پانی کا وہ جائز مطالبہ کر رہے ہیں جس کی فراہمی ریاست کی وہ آئینی ذمہ داری ہے جو کہ حکومت وقت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اس اہم مسئلے پر اپوزیشن بنچوں سے بھاگ کے عوام کے حقوق کا دفاع کیا جائے گا ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے دعوے داروں کے لئے اس سے کھلی حقیقت اور کیا ہوگی کہ آج کے اس جدید دور میں بھاگ ناڑی کے عوام آج بھی پینے کے پانی کے لئے سراپا احتجاج ہیں اور سول سوسائٹی کے یہ افراد تین سو کلو میٹر مسافت طے کر کے کوئٹہ پہنچے ہیں ۔

لیکن حکومتی بے حسی کی انتہاء یہ ہے کہ ان مظاہرہن کی بات سننے کے لئے کسی حکومتی ذمہ دار کے پاس چند لمحے نہیں بے حسی پر مبنی یہ حکومتی روئیے ان مایوس کن حالات کی خمازی کرتے ہیں جو ہماری اجتماعی معاشرتی تنزلی کا عکاس ہیں ہم بھاگ ناڑی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور فراہمی آب سے متعلق ان کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو سی پیک کے نام سے سنہرے خواب دکھانے والوں کو یہ حقیقت بھی دیکھیں چاہئے کہ بلوچستان کے عوام ابتک پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ترقی کے تمام دعوے اس وقت بے سود ثابت ہوتے ہیں جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ تین سو کلو میٹر مسافت طے کر کے بھاگ کے لوگ کوئٹہ پہنچتے ہیں اور ان کو سننے والا کوئی نہیں گوادر کو مستقبل کا سنگار پور کہنے والوں کو گوادر کے پیاس سے تڑپتے بلکتے عوام کیوں نظر نہیں آتے جو پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں ۔

بلوچستان کے عوام کو کب تلک ان طفل تسلیوں میں رکھا جائے گا بھاگ ناڑی کے عوام کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ہر فورم پر کھڑے رہیں گے ۔

سئنیر سیاستدان ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے صوبائی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقہ کو بلوچستان کے اس غریب کا کوئی احساس نہیں جو دو وقت کی روٹی اور پینے کے پانی کا محتاج ہے معاشی پالیسیاں ان ہی مراعات یافتہ طبقات کے لئے تشکیل دی جاتی ہیں جو پہلے ہی خوشحال ہیں حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔