کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کی معاشی پالیسیاں ناکام ہوگئی ہیں ، پی ایس ڈی پی سے متعلق حزب اختلاف کے ارکان کو اندھیرے میں رکھ کر ان کے حلقوں میں مداخلت کی جارہی ہے ۔
حکومت نے اپنے اقدامات سے اپنا اعتماد کھودیا ہے ،حزب اختلاف کی جماعتیں اب اسمبلی کے اندر اور باہر حکومت کا محاسبہ کریں گی۔یہ باتیں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی اورپشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
اس موقع پر جمعیت اور بی این پی کے اراکین صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، احمد نواز بلوچ، اصغر ترین، حاجی زابد ریکی ، مولانا عبدالواحد صدیقی اورٹائٹس جانسن بھی موجود تھے۔
قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے ہونے والے گزشتہ نو اجلاسوں میں اپوزیشن جماعتیں ہر مرتبہ صوبے اور عوام کے مفاد اور ترقی کیلئے تجاویز پیش کرتے ہوئے وہ تمام عوامل سامنے لائیں جن سے لوگوں کی پریشانیوں اور تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے۔ پی ایس ڈی سے متعلق ہم نے حکومت کو تجویز دی کہ آدھے سے زیادہ سال گزرگیا ہے پی ایس ڈی پی کی منظور ی میں تاخیر کرنے سے فنڈز لیپس صوبے میں ترقی کا عمل رک جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی نے ایوان سے لوگوں کو پانی کی فراہمی سے متعلق قرارداد منظور کرائی تاہم افسوس اس پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے ضلع کچھی بھاگ ناڑی کے لوگوں نے طویل سفر طے کرکے حصول آب کیلئے کوئٹہ کار خ کیا اور پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج ہیں۔
ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کو اہمیت دیکر بلوچستان کے لوگوں کو باقی صوبوں کے برابر ترقی دی جائے۔ میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھنے کے لیے ہم نے سابقہ ادوار میں ہونے والی غیر قانونی تعیناتیوں کی تحقیقات کرا نے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوسکے کہ جو حقدار ہیں ۔
آئندہ ان کے حق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈالے گا اور اس سے متعلق حکومت نے فلور آف دی ہاؤس پراپوزیشن کو یقین دہانی کرائی تھی کہ تقرریوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق کمیٹی قائم کردی گئی ہے رپورٹ ایوان میں پیش کرینگے۔
این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں ہم نے بار بار حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمہ کیلئے حکومت این ایف سی ایوارڈ کے حصول کیلئے وفاق سے رجوع کرے اور ہم نے حکومت کو اسمبلی کے فلور پر یقین دہانی کرائی کہ سی سی آئی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کیساتھ ملکر صوبے کے مفاد میں بلوچستان کا مقدمہ لڑیں گی۔
بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان کے تمام اضلاع کو قحط اور آفت زدہ قراردینے سے متعلق قرار داد منظور کی تاکہ وفاقی حکومت سے خصوسی پیکج حاصل کرکے ان علاقوں میں تعمیر و ترقی کی بنیاد رکھی جاسکے اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی سے متعلق حکومت نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور اپوزیشن کو اندھیرے میں رکھ کرکبھی 10 اور کبھی 12 گھنٹوں کے کابینہ کے اجلاسوں کے بعدبند کمروں میں اجلاس ہونے لگے تاہم اس کے باوجود حکومت سے کچھ نہیں بن پایا نہ حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری کیلئے کوئی خاطرخواہ اقدامات اٹھائے ہیں۔
عوام کی فلاح وبہبود کیلئے قانون سازی کرنے کی بجائے حکومت نے اپنے معاونین کی تقرریوں کیلئے بل ایوان سے زبردستی منظور کراکے اپنے لوگوں کو نوازا اور یہ لوگ اب حذب اختلاف کے حلقوں میں مداخلت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دیانت داری کے معیار کو پامال کرکے حذب اختلاف کے حقوق میں مداخلت کرکے عوامی نمائندوں کو اپنے لوگوں سے دوررکھ کر انہیں مفلوج کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ تعلیم سے متعلق بل کو ایوان میں لاکر حکومت نے واپس لیکر کمیٹی کے سپرد کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے این ایف سی ایوار ڈ سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھایا سی پیک کی بنیاد گوادر اور بلوچستان کے لوگ ہیں مگر بلوچستان ہی کو اس ترقی کے عمل سے دور رکھ کر باقی صوبوں کو ترقی دی جارہی ہے۔
ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ہر ممکن تعاون کے باوجود حکومت سرد مہری کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے اندر اور باہر بھر پور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا صوبے میں جمہوری حکومت کے نام پر مارشل لاء نما حکومت قائم ہے جس میں پی ایس ڈی پی کے حوالے سے خبر چھاپنے پر صحافیوں کو اشہارات بند کرنے کی دھمکیاں دیں ہمارا مطالبہ ہے کہ پی ایس ڈی کو فوری طور پر سامنے لایا جائے۔
، انہوں نے کہا کہ نو ماہ کے دوران گزشتہ روز ہونے والے سرکاری ٹینڈرز کوایک دن شائع تو دوسرے دن منسوخ کردیا جاتا ہے۔ محکمہ تعلیم میں ایجوکیٹر کے نام سے لوگوں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے جنہیں کل مستقل کیا جائیگا حکومت کا یہ عمل میرٹ پر تعیناتیوں سے متعلق دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔ کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعیناتیاں پی سی ایس اورسی ایس ایس کی تیاری کرنے والے امیدواروں کیساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پی ایس ڈی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے حلقوں کی مساوی ترقی کے عمل کو یقینی بنائے۔ ایوزیشن اراکین کے حلقے میں رہنے والے لوگوں کا بھی اتناہی حق ہے جتنا وزیراعلیٰ کے حلقے میں رہنے والے لوگوں کا ہے مگر افسوس بھاگ کے لوگ جانوروں کے ساتھ جوہڑ کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بھاگ ناڑی سے حصول آب کیلئے آنیوالے افراد کی مکمل حمایت کرتی ہیں اپنے دور حکومت میں بھاک کیلئے پائپ لائن بچھائی تھی مگر سابق حکومت نے اس پائپ لائن کو محفوظ نہیں بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دو متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں ملک میں ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے جمہوری منتخب حکومت کو چلنے دیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے حزب اختلاف کے فنڈز بند کرکے جن علاقوں سے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیکر اسمبلی میں بھیجا ہے انکا استحصال کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت یا عدلیہ کمیشن قائم کرے میں اپنے پانچ سالہ دور حکومت کا حساب دینے کو تیار ہوں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت عوام پر مسلط کی گئی ہے۔
سرکاری محکموں میں میرٹ پر تعیناتیوں کو یقینی بناتے ہوئے حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں بندات کو مضبوط کرنے کیلئے بلڈوزر گھنٹوں کی ضرورت ہے عوام کو فراہم کرے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام بہتر سے بہتر کی تلاش میں ہیں اور ان کی جستجو آخری دن تک یہی رہے گی۔اس موقع پر اراکین اسمبلی نصراللہ زیرے اور اصغر ترین نے بھی حکومت سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
حکومت کی معاشی پالیسیاں نا کام ہوچکی ہیں ،پی ایس ڈی پی سے متعلق اپوزیشن کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے،حزب اختلاف جماعتیں
وقتِ اشاعت : March 12 – 2019