|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2019

ڈیرہ مراد جمالی : ڈیرہ مراد جمالی میں مسافر ٹرین پر بم حملے میں ماں اور بیٹی سمیت چار مسافر جاں بحق اور تین اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوگئے۔ 

پولیس کے مطابق اتوار کی صبح تقریباً سوا دس بجے نصیرآباد کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مراد جمالی میں پولیس تھانہ صدر کی حدود میں ربیع کینال کے قریب ریلوے پٹڑی پر اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے مسافر ٹرین گزر رہی تھی۔ پشاور اور راولپنڈی سے آنیوالی اس ٹرین میں عملے کے ارکان کے علاوہ 420مسافر سوار تھے۔ 

ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر ڈویژن فاروق ملک کے مطابق دھماکے سے انجن سے منسلک بوگی نمبر کو نقصان پہنچا اور وہ الٹ گئی اور اس کے بعد دیگر پانچ بوگیاں بھی الٹ گئیں ۔ 

ڈی ایس ریلوے کے مطابق دھماکے میں ماں اور بیٹی سمیت چار مسافر جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ، پولیس اور ایف سی کے افسران اور اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ ۔لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال ڈیرہ مراد جمالی پہنچایا گیا ۔ 

جاں بحق افراد میں ما ں اور بیٹی کی شناخت 50سالہ نور بانو زوجہ گلاب خان اور 22سالہ سعدیہ بی بی دختر گلاب خان کے نام سے ہوئی۔ دونوں کا تعلق ڈیرہ اللہ یار سے تھا۔ حادثے میں خود گلاب خان بھی زخمی ہوئے۔ دیگر دو جاں بحق افراد کی شناخت بہاولنگر پنجاب کے رہائشی 22سالہ طاہر محمد ولد غلام محمد ،گجرانوالہ پنجاب کے رہائشی20سالہ شہزاد خان ولد محمد اشرف کے طور پر ہوئی۔ 

زخمیوں میں گلاب خان ،حضور بخش ،محمد جاوید ،عرض محمد ،علی اصغر ولد سید اکبر شاہ ،سید سلمان شاہ ولد رحمان شاہ ،دیدار شاہ ولد تیو،ساریہ بی بی بنت عبد الر حمن شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرین کی حفاظت پر مامور تین ایف سی اہلکار بھی بوگیاں الٹنے سے زخمی ہوئے جن میں لانس نائیک سراج، سپاہی فاروق اور نائیک مظہر شامل ہیں۔ 

دھماکے کے بعد کوئٹہ جانیوالی دو دیگر ٹرینیں سندھ میں مختلف مقامات پر جبکہ کوئٹہ سے پنجاب اور کراچی جانیوالی تین ٹرینوں کو بلوچستان میں مختلف مقامات پر روک دیاگیا۔ ڈی ایس ریلوے سکھر ڈویژن فاروق ملک بھی موقع پر پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد کی میتیں ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں۔ 

زخمیوں میں دو افراد گلاب خان اور محمد جاوید کو لاڑکانہ منتقل کردیاگیا جبکہ باقی چار زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرین کے دیگر مسافر خود کوئٹہ چلے گئے یا وہ فراہم کی گئیں بسوں اور گاڑیوں کے ذریعے روانہ ہوئے۔ 

ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ دھماکے سے ریلوے پٹڑی پٹڑی کا چار سو فٹ حصہ بھی بری طرح متاثر ہوا جس کے باعث ٹرینوں کی آمدروفت معطل ہوگئی ہے۔ پٹڑی کی بحالی کا کام شروع کردیاگیا ہے جس میں بارہ گھنٹے سے زائد لگ سکتے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا ریموٹ کنٹرول کا تھا اور اس میں دس کلو گرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیاگیا۔ 

صوبائی مشیر تعلیم حاجی محمد خان لہڑی سابق صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما میر شوکت بنگلزئی سمیت سیاسی سماجی شخصیات سول ہسپتال پہنچ گئے مریضوں کی مالی امداد کی اور ٹرین پر ہونے والے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔ 

یاد رہے کہ رواں ماہ ٹرین پر یہ دوسرا حملہ ہے ۔ جبکہ جمعہ کو ریلوے پٹڑی پر نصب بم برآمد کرکے مسافر ٹرین کو نشانہ بنانے کی ایک کوشش ناکام بھی بنائی گئی۔ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد ریلوے کے اعلیٰ حکام کو مزید سیکورٹی کیلئے درخواست دے دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ریلوے پٹڑی کی نگرانی کیلئے لوگ رکھے ہیں جو ایف سی کے ساتھ ملکر گشت کرتے ہیں ۔