|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2019

کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورزسے زائدالمیعاداشیاء کی واپسی کاسلسلہ ایک سال سے تعطل کاشکار،اسٹورزانچارج کے ذمے اضافی بوجھ ڈال دیاجانے لگا،ماہانہ تنخواہوں سے کٹوتی کی جارہی ہے۔

سامان نہ ہونے کے باعث یوٹیلیٹی اسٹورملازمین بھی ذہنی کوفت میں مبتلا،وزیراعظم پاکستان ودیگر حکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کردیا۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں قائم مختلف یوٹیلیٹی اسٹورذرائع نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ طویل عرصے سے ان کیلئے نیاسامان نہیں آرہا اورموجودہ سامان بھی خراب ہونے لگا ہے زائدالمیعاداشیاء نہ کمپنی واپس لے رہی ہے اور نہ وئیرہاؤس والے واپس کررہے ہیں ۔

ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ زائدالمیعاد اشیاء کااضافی بوجھ متعلقہ اسٹورانچارج کے ذمے لگادیاجاتا ہے،انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کے باعث ڈیلی ویجز کے طورپرکام کرنے والے ملازمین بھی 15سے20ہزار روپے کی قلیل تنخواہ پہ کام کرنے پرمجبورہیں زائد المیعاد اشیاء کی مد میں ان کی تنخواہوں سے ماہانہ کٹوتی بھی کی جاتی ہے تاہم زیادہ سامان خراب ہونے کی صورت میں ان کی پوری مہینے کی تنخواہ بھی کاٹ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ شدیدمالی مشکلات سے دوچارہیں۔

مہنگائی کے دورمیں روزمرہ ضروریات زندگی کوپوراکرنا ان کی بساط سے باہر ہورہا ہے اوروہ قرضوں کے بوجھ تلے دب رہے ہیں تاہم متعلقہ حکام کو ان کی مشکلات کاادراک نہیں ہے جوکہ تشویشناک ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ چینی،دالیں اورچاول سمیت روزمرہ استعمال کی دیگراشیاء یوٹیلیٹی اسٹورزمیں دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے گاہک بھی ہمیں بہت تنگ کرتے ہیں حکومت کے سردرویئے کی وجہ سے یوٹیلیٹی اسٹورکے ملازمین ذہنی مریض بن گئے ہیں۔

اس ضمن میں رابطہ کرنے پرزونل منیجریوٹیلیٹی اسٹورزبلوچستان محمداسلام نے بتایا کہ بروقت مطلع کرنے پر یوٹیلیٹی اسٹورزانچارج سے زائدالمیعاداشیاء کی واپسی کرتے ہیں تاہم جو ملازمین حکام بالاکو مطلع کئے بغیرنیاسامان وصول کرلیتے ہیں تواس صورت میں زائدالمیعاداشیاء کی ذمہ داری متعلقہ اسٹورانچارج پرعائد ہوتی ہے۔

یوٹیلیٹی اسٹورانچارج ودیگر ملازمین نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسٹورمیں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین کی مشکلات کے پیش نظڑزائدالمیعاداشیاء کی واپسی یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی مشکلات کم ہوسکیں۔