|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2019

کوئٹہ: سول ہسپتال کے امراض قلب کے وارڈ میں بلوچستان کے 15 لاکھ افراد کیلئے صرف ایک بیڈ مختص ہونے کا انکشاف جان لیوا مرض کے منہ سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہسپتال انتظامیہ نے جونیئرٹیکنیشن اور ایک نرس کی خدمات حاصل کررکھی ہیں۔

محکمہ صحت میں اصلاحات کے دعویٰ اور عوام کو طبی سہولیا ت کے لیے بجٹ میں خطیر رقم مختص کرنے والے امیر ترین صوبے کے عوامی نمائندے اور اپنے ہر اقدام پر میڈیا کی توجہ حاصل کرنے والی ہسپتال انتظامیہ سول ہسپتال کے امراض قلب کے وارڈ کی خستہ حالت سے لاعلم ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ میں قائم امراض قلب کے وارڈسی سی یو میں میں صوبے کے ایک کروڑ 23 لاکھ کی آبادی کیلئے کل 12 بیڈز رکھے گئے ہیں جن میں کارآمد بیڈز کی تعداد 8 جبکہ وارڈ میں رکھے 4 بیڈز ناکارہ حالت میں ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان کے 15 لاکھ افراد کیلئے ہسپتال کے وارڈ میں ایک بیڈ مختص ہے۔ 

ذرائع کے مطابق رات کے اوقات میں امراض قلب میں مبتلا افراد کیلئے ہسپتال انتظامیہ نے ایک جونیئر ٹیکنیشن اور ایک نرس کی خدمات حاصل کررکھی ہیں جو ایمرجنسی کی صورت میں ہسپتال لائے جانے والی مریضوں کو طبی امداد فراہم کرتے ہیں۔

سابق حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کوئٹہ میں امراض قلب کا ہسپتال تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے لیے فنڈز بھی جاری ہوچکے ہیں اور کوئٹہ شہر کے وسعت میں واقع اسپنی روڈ پر سابق حکومت نے ہسپتال کی تعمیر کے لیے اراضی میں مختص کی تھی تاہم موجودہ حکومت میںیہ منصوبہ مسلسل تعطل کا شکار ہے۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان آرمی نے بھی صوبائی حکومت کو ہسپتال کی تعمیراور عملہ کو تربیت فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔ عوامی حلقوں نے وارڈ کی خستہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ اور موجودہ حکومتوں میں محکمہ صحت میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے باجود جان لیوا اور مہلک امراض میں مبتلا مریضوں کے وارڈ کی حالت زار قابل رحم ہے انہو ں نے صوبائی حکومت اور ہسپتال انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کی حالت پر رحم کرتے ہوئے اس جانب توجہ دیں۔